روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کی طرف سے دو بڑی روسی آئل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو غیر دوستانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے روسی معیشت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے رائٹرز کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ روسی صدر نے خبر دار کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں تیل کی سپلائی میں تیزی سے کمی کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا اور یہ صورتحال خود امریکا کے لیے بھی مشکلات پیدا کرے گی۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے اس ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پابندیوں کا روسی معیشت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا تو یہ اچھی بات ہے لیکن میں آپ کو ان پابندیوں کے اثرات بارے چھ ماہ بعد بتائوں گا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ روسی آئل کمپنیوں پر امریکی پابندیاں یقیناً روس پر یوکرین جنگ کو بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے لیکن یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ کوئی عزت دار ملک اور عزت دار قوم دباؤ میں دبائو میں آکر فیصلے نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ روسی آئل کمپنیوں روزنیفٹ اور لک آئل پر امریکی پابندیوں کے نتیجے میں فوری طور پر چین کی سرکاری کمپنیاں مختصر مدت میں روسی تیل کی خریداری کو معطل کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
اس کے علاوہ بھارت میں ریفائنرز، جو سمندری روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، اپنی خام درآمدات میں تیزی سے کمی کرنے کے لیے تیار ہے۔ تازہ ترین امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والی دونوں روسی کمپنیوں کا تیل کی مجموعی عالمی پیداوار میں حصہ 5 فیصد سے زیادہ ہے۔
خیال رہے کہ 23 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی دو سب سے بڑی آئل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں اور ساتھ ہی شکوہ کیا تھا کہ ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ساڑھے 3 سال سے جاری یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے یورپی یونین نے بھی روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئی پابندیوں کا ایک تازہ مرحلہ متعارف کرایا ہے۔
ٹرمپ نے کئی ماہ تک روس پر پابندیاں لگانے سے گریز کیا، لیکن ان کا صبر اس وقت جواب دے گیا جب پیوٹن کے ساتھ بوداپیسٹ میں ہونے والا نیا اجلاس منسوخ ہو گیا۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں ’اے ایف پی‘ کے صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’جب بھی میری ولادیمیر پیوٹن سے بات ہوتی ہے، بات چیت اچھی ہوتی ہے، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا‘۔
