فلپائن کی نیشنل ویدر سروس کے مطابق سپر ٹائفون فنگ وانگ طوفان اتوار (9 نومبر) کو ملک کے مشرقی ساحلی علاقوں سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں اب تک 2 افراد ہلاک اور 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حکومتی موسمیاتی ادارے کے مطابق طوفان کا دائرہ تقریبا پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے اور یہ رات 9 بج کر 10 منٹ (پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بج کر 10 منٹ ) پر لوزون کے مرکزی جزیرے کے اورورا صوبے میں زمین سے ٹکرایا۔
فنگ وانگ کے متوقع اثرات کے تحت فلپائن کے کئی علاقوں میں تیز ہوا اور شدید بارش کا امکان ہے، ان علاقوں میں گزشتہ ہفتے ہی ٹائفون کلماگی سے 220 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وسطی فلپائن کے پہلے ہی طوفان سے متاثرہ صوبے میں نئے طوفان سے پہلی ہلاکت ریکارڈ کی گئی ہے، کیٹبالوگان شہر سے ریسکیو اہلکار جونیئل ٹیگارینو نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ 64 سالہ خاتون جو نقل مکانی کی کوشش کر رہی تھی، ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوگئی ۔
بعد ازاں سول ڈیفنس آفس نے دوسری ہلاکت کی تصدیق کی، جس میں ایک شخص کیٹاندوانیس جزیرے میں اچانک آنے والے سیلاب میں ڈوب گیا۔
اورورا کے ایک رہائشی و حکومتی اہلکار آر یس اورا نے ڈِپاکولاو ٹاؤن میں اپنے گھر کو اسٹیل شیٹس اور لکڑی کے تختوں سے محفوظ بنانے کی کوشش کی ہے، 34 سالہ آریس اورا نے اے ایف پی کو بتایا کہ جو چیز ہمیں سب سے زیادہ خوفزدہ کرتی ہے وہ یہ کہ طوفان کی آمد رات کے وقت متوقع ہے، پچھلے طوفانوں کے برخلاف ہم ہوا کی رفتار اور اپنے اردگرد کیا ہو رہا ہے، واضح طور پر نہیں دیکھ سکیں گے۔
کیگایان صوبے میں پناہ گاہ میں پناہ لینے والے افراد نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب کے خوف نے انہیں اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور کیا، اس سینٹر میں موجود لوریتا سالکوینا نے کہا کہ جب ہمیں کہا گیا کہ اپنے گھر خالی کریں، ہم نے ایسا کیا کیونکہ ہم طوفان میں پھنس سکتے تھے، یہاں ہم محفوظ ہیں۔
لوزون کے مرکزی جزیرے میں پیر کو اسکول اور سرکاری دفاتر بند رہیں گے،جب کہ دارالحکومت منیلا میں تقریبا 300 پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
