ایسا نیپالی ڈاکٹر جس نے 40 سال میں لاکھوں افراد کی بینائی بحال کی ، آئیے جانتے ایک ایسے مسیحا کے بارے میں۔
یہ نیپال کے ماہر امراض چشم اور سرجن ڈاکٹر سندک رویٹ ہیں ۔ جنہوں نے 4 دہائیوں تک لاکھوں افراد کی بینائی کی بحالی کے خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر رویٹ کا یہ سفر نیپال کے نظامِ صحت میں انقلاب لانے کا باعث بنا ہے ۔ خاص طور پر غریب اور محروم طبقات کے لیے۔
ڈاکٹر رویٹ نے تقریباً 30 سال قبل تلگانگا انسٹی ٹیوٹ آف اوفتھلمولوجی قائم کیا تھا۔ مقصد آنکھوں کی دیکھ بھال فراہم کرنا اوریتیم و غریب مریضوں کیلیے کم قیمت عدسے تیار کرنا تھا۔
اس انسٹی ٹیوٹ نے اب تک 70 لاکھ سے زائد عدسے تیار کیے ہیں ۔ جنہیں ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا کے مختلف محروم طبقات میں تقسیم کیا گیا۔
نیا منصوبہ: ہیٹاؤڈا میں پیداوار کی سہولت
اب ڈاکٹر رویٹ ہیٹاؤڈا میں ایک نئی پیداوار کی سہولت قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جس کے ذریعے سالانہ 3 لاکھ عدسوں کی پیداوار کو دگنا کیا جا سکے گا۔
ان کا مقصد یہ ماڈل عالمی سطح پر پھیلانا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک بھی طبی جدت میں اہم کردار ادا کر سکیں۔
طبی تربیت اور جدید طریقہ کار کی تخلیق
1980کی دہائی میں ڈاکٹر رویٹ نے مریضوں کی بینائی درست کرنے میں مشکلات محسوس کیں۔ روایتی سرجری طویل اور مہنگی تھی، اور مریضوں کو گنجان عینک پہننی پڑتی تھی۔
اس کے جواب میں انہوں نے ایک سادہ، مختصر اور کم قیمت طریقہ وضع کیا ۔ جس سے سرجری صرف 10 منٹ میں مکمل ہو جاتی ہے۔
عدسوں کی قیمت میں کمی
ابتداء میں مصنوعی عدسوں کی قیمت 150 امریکی ڈالر تھی ۔ جو عام افراد کے لیے ناقابل برداشت تھی۔
تاہم ڈاکٹر رویٹ نے اپنے دوست ڈاکٹر فریڈ ہالوز کے ساتھ مل کر نیپال میں عدسوں کی پیداوار شروع کی۔
بعدازاں ان کی قیمت 4 امریکی ڈالر سے بھی کم ہو گئی۔
عالمی سطح پر تعلیم اور تربیت
واضح رہے کہ ڈاکٹر رویٹ نے کئی ممالک میں اپنے طریقے سکھائے ہیں۔ ان کے طلبہ کی کوششوں سے لاکھوں افراد کی بصارت بحال ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں وہ اپنی توجہ تربیت اور رہنمائی پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں تاکہ دنیا بھر میں روشنی پھیلتی رہے ۔
