ادلب: شام کے شمال مغربی شہر ادلب کے قریب واقع قصبے نیرَب میں احمد الاحمد کی جرات مندی عالمی سطح پر موضوعِ گفتگو بن گئی ہے۔
تقریباً 20 برس قبل شام چھوڑ کر آسٹریلیا جانے والے 44 سالہ احمد الاحمد، اتوار کو سڈنی کے بانڈی بیچ پر ہونے والے ہولناک حملے کے دوران اس وقت ہیرو بن کر ابھرے جب انہوں نے جان کی پروا کیے بغیر حملہ آور سے بندوق چھین لی۔
ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد نیرَب کے باسیوں نے فخر کے ساتھ اپنے بیٹے کو دنیا بھر میں سراہا جاتا دیکھا۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے احمد الاحمد کو انسانیت کی بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ نفرت اور برائی کے اس لمحے میں احمد نے انسانیت کی طاقت کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: سڈنی حملہ: دہشتگرد ساجد اکرم کا بھارتی پاسپورٹ سامنے آگیا
واضح رہے کہ دو بچوں کے والد احمد حال ہی میں آسٹریلوی شہری بنے تھے۔
احمد کے چچا محمد احمد الاحمد کے مطابق احمد بچپن سے ہی نڈر، باہمت اور اصول پسند تھے۔
انہوں نے بتایا کہ احمد نے آسٹریلیا منتقل ہونے سے قبل قانون کی تعلیم حاصل کی، اور ان کی شخصیت ہمیشہ قصبے کے لیے باعثِ فخر رہی۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احمد ایک گاڑی کی آڑ لیتے ہوئے 50 سالہ حملہ آور ساجد اکرم کے قریب پہنچے، اس کی گردن اور بازوؤں کو پکڑ کر رائفل چھین لی اور اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
احمد نے ہتھیار واپس حملہ آور پر تاننے کے باوجود فائر نہیں کیا بلکہ اسے ایک درخت کے ساتھ رکھ دیا۔
بعد ازاں حملہ آور کا بیٹا مزید فائرنگ کرتا رہا، جبکہ ساجد اکرم پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔ اس حملے میں 15 افراد جان سے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔
احمد الاحمد خود بھی حملے میں زخمی ہوئے اور ان کے بائیں بازو پر پانچ گولیاں لگیں۔ انہیں کئی آپریشنز اور طویل علاج کا سامنا ہے۔
شام کے اس قصبے کے لیے، جو 14 سالہ خانہ جنگی کے دوران شدید تباہی، نقل مکانی اور گولہ باری کا شکار رہا، احمد کی جرات امید اور فخر کی علامت بن گئی ہے۔
نیرَب کی عمارتیں آج بھی جنگ کے نشانات اٹھائے ہوئے ہیں، جبکہ احمد کا اپنا گھر بھی کھنڈر بن چکا ہے۔
احمد کے قریبی رشتہ داروں کے مطابق شاید خانہ جنگی کے تجربات اور فوج میں بطور پولیس اہلکار خدمات نے احمد کو اس لمحے درست فیصلہ کرنے کی ہمت دی۔
مزید پڑھیں: سڈنی بیچ حملہ، ملزم نوید اکرم پر فرد جرم عائد، 59 الزامات شامل
ان کے چچا کا کہنا تھا کہ احمد نے کسی کی شناخت نہیں دیکھی، نہ مذہب، نہ نسل، اس نے صرف انسانوں کو بچایا۔
دنیا بھر سے احمد کو خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے، نیویارک کے میئر زوہران ممدانی سمیت کئی عالمی شخصیات نے ان کی تعریف کی۔
سڈنی میں ان کی دکان کے باہر پھول اور شکریے کے پیغامات رکھے گئے، جن میں ایک پیغام تھا: ’’آپ ایک آسٹریلوی ہیرو ہیں۔‘‘
احمد کے طبی اخراجات کے لیے قائم GoFundMe مہم میں اب تک 25 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے زائد رقم جمع ہو چکی ہے، جس میں عطیات کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
احمد کے کزن کے مطابق یہ واقعہ دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ایک مسلمان دہشت گرد نہیں، بلکہ انسانیت کا محافظ بھی ہو سکتا ہے۔
