لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، شہری حسان لطیف نے درخواست واپس لے لی، عدالت عالیہ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد نے عدالت کو بتایا کہ ابھی 27 ویں ائینی ترمیم میں مزید تبدیلیاں ہو رہی ہیں، یہ درخواست قبل از وقت ہے، ہو سکتا ہے تبدیلیوں کے بعد درخواست گزار کے اعتراضات ختم ہو جائیں۔
عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ بتائیں آپ کیا کہتے ہیں؟۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم انتظار کر لیتے ہیں اور فی الحال درخواست واپس لینے کی استدعا کرتے ہیں۔
عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ موجودہ حکومت نے آئین میں ایک اور ترمیم کی منظوری دی ہے، سینٹ نے 27ویں آئینی ترمیم منظور کرلی ہے۔
وکیل نے درخواست میں نکتہ اٹھایا تھا کہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے تمام اختیارات وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے، لہذا عدالت 27 ویں آئینی ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان اور تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے ووٹ کی بدولت حکومت دو تہائی اکثریت سے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا جب کہ جے یو آئی (ف) نے احمد خان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔
27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی نے بھی گزشتہ روز منظور کرلی ہے، حکومتی اتحاد کے پاس قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت موجود تھی، جب کہ حزب اختلاف کے پاس محدود تعداد میں ارکان ہیں۔
حکومتی اتحاد میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ضیا)، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پیپلز پارٹی شامل ہیں۔
بعض نئی ترامیم کی وجہ سے 27 ویں ترمیم کا مسودہ آج پھر سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
