ٹک ٹاک صارفین کیلئے بڑی خوشخبری ، اہم معاہدہ طے پا گیا ۔ جس کے بعد غالب امکان ہے کہ اب ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگے گی۔
امریکا میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کے بادل منڈلا رہے تھے ۔ چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے 3 بڑے سرمایہ کاروں کے ساتھ بائنڈنگ معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں۔
ان معاہدوں کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی ایپ چلانے کے لیے جوائنٹ وینچرقائم کیا جائے گا۔
یہ اقدام امریکی حکومت کی ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اسے کئی برسوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے خاتمےکےلئے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اس معاہدے کے ذریعے، ٹک ٹاک امریکی قوانین کے مطابق کام کرے گا۔ اس کی امریکی صارفین کے لیے موجودگی برقرار رہے گی۔
ٹک ٹاک کے خلاف کشمکش کا آغاز
ٹک ٹاک کے خلاف کشمکش کا آغاز اگست 2020 میں ہوا تھا ۔ جب اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار ایپ پر پابندی لگانے کی ناکام کوشش کی تھی۔
ٹرمپ نے اس وقت ٹک ٹاک کی چینی ملکیت کو ایک سیکیورٹی خطرہ قرار دیا تھا۔کمپنی سے کہا تھا کہ وہ اپنے امریکی اثاثے فروخت کر دے۔
دریں اثنا ستمبر 2020 میں صدر ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی ایک اور کوشش کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ اگر چینی مالکان امریکی اثاثے فروخت نہ کریں توپابندی لگادی جائے گی۔
جوائنٹ وینچر کی تفصیلات
مزید براں نئے معاہدے کے تحت امریکی اور عالمی سرمایہ کار 80.1 فیصد حصص کے مالک ہوں گے۔ جبکہ بائٹ ڈانس 19.9 فیصد حصص اپنے پاس رکھے گی۔
ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شو زی چو نے نئے ٹک ٹاک یو ایس جوائنٹ وینچر کی تصدیق کردی ۔س
امریکی ڈیٹا کی سیکیورٹی
اس جوائنٹ وینچر کے مطابق نیا ادارہ آزادانہ طور پر کام کرے گا۔ اسے امریکی ڈیٹا کے تحفظ، الگورتھم کی سیکیورٹی، مواد کی نگرانی اورجانچ کا مکمل اختیارہوگا۔
اس سے امریکی حکومت کو ٹک ٹاک کی سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات دور کرنے میں مدد ملے گی۔
سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہم سنگِ میل
واضح رہے کہ یہ معاہدہ ٹک ٹاک کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی امریکی مارکیٹ میں مسلسل موجودگی اس کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔
علاوہ ازیں 170 ملین سے زائد امریکیوں کے لیے یہ ایک بڑا قدم ہوگا ۔ جو ٹک ٹاک کو روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔
