بنگلادیشی نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی دورانِ علاج انتقال کر گئے

بنگلادیشی نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی دورانِ علاج انتقال کر گئے

ہادی پر حملے کے بعد بنگلادیش میں سیاسی ماحول میں شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔

بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان رہنما عثمان ہادی سنگاپور میں دورانِ علاج انتقال کر گئے۔

ہادی چند روز قبل ڈھاکا میں ہونے والے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں علاج کے لیے بیرونِ ملک منتقل کیا گیا تھا۔

ہادی پر حملے کے بعد بنگلادیش میں سیاسی ماحول میں شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے جبکہ واقعے کو انتخابی عمل پر منفی اثر ڈالنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

مختلف سیاسی اور عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ جمہوری عمل کو خوف و ہراس کے ذریعے متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ بظاہر ٹارگٹڈ نوعیت کا تھا، تاہم واقعے کی مکمل وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

 واقعے کے بعد دارالحکومت ڈھاکا میں احتجاجی فضا پیدا ہوگئی ہے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔

ہادی قتل کیس میں ایک اہم ملزم کی شناخت کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے جبکہ بعض رپورٹس میں ملزم کے بیرونِ ملک فرار ہونے کے امکانات کا ذکر کیا جا رہا ہے، تاہم اس کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

سیاسی کارکنوں اور طلبہ تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تحقیقات کی جائیں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔

 سوشل میڈیا پر بھی مختلف دعوے زیرِ گردش ہیں، تاہم حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر مصدقہ معلومات پھیلانے سے گریز کیا جائے۔

ہادی کے انتقال کے بعد آئندہ دنوں میں عوامی ردعمل میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کے پیشِ نظر ڈھاکا میں حساس مقامات کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ جمہوری عمل پر کسی بھی قسم کا تشدد ناقابلِ قبول ہے اور حکومت کو چاہیے کہ حملے میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے