نایاب نسل کے سفید دم والے عقاب کہاں گئے ؟ تحقیقات شروع کردی گئیں ۔ سفید دم والے یہ نایاب نسل کے عقاب قدرتی طور پر برطانیہ میں پروازکررہے تھے۔
مگر یہ عقاب ایک بار پھر خطرات کی زد میں آ گئے ہیں۔ حالیہ دنوں ایک عقاب مشتبہ انداز میں غائب ہوگیا۔
اس طرح غائب ہونے والے عقابوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔ ان واقعات نے ماہرینِ تحفظِ فطرت اور حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
پولیس نے ان واقعات کی باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ۔ عوام سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ لاپتا ہونے والے عقابوں کا تعلق سسیکس، ویلز اور اسکاٹ لینڈ سے بتایا جا رہا ہے۔
سسیکس میں پیدا ہونے والا عقاب اس لحاظ سے خاص اہمیت رکھتا تھا۔ یہ سینکڑوں برس بعد انگلینڈ میں قدرتی ماحول میں پیدا ہونے والے پہلے سفید دم والے عقابوں میں شامل تھا۔
ماہرین کا خدشہ
ماہرین کے مطابق خدشہ ہے کہ ان عقابوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ دو عقابوں کے سیٹلائٹ ٹریکرز ان کی آخری لوکیشن کے قریب تیز دھار آلے سے کٹے ہوئے ملے۔
جبکہ تیسرے عقاب کا ٹریکر 8 نومبر کو اچانک بند ہو گیا۔ جس کے بعد سے اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
عقابوں کی تاریخ
سفید دم والے عقاب برطانیہ کے سب سے بڑے شکاری پرندے ہیں ۔ جو 20ویں صدی کے آغاز میں غیر قانونی شکار اور زہر دیے جانے کے باعث ناپید ہو گئے تھے۔
فاریسٹری انگلینڈ کے تعاون سے 2019 کے بعد 45 عقاب قدرتی ماحول میں چھوڑے۔ جن میں سے کئی جوڑوں نے افزائشِ نسل بھی شروع کر دی۔
1780 کی دہائی کے بعد پہلی بار جنگل میں 6 بچے پیدا ہونا ایک تاریخی کامیابی سمجھی جا رہی تھی ۔ تاہم حالیہ واقعات اس منصوبے کے لیے بڑا دھچکا قرار دیے جا رہے ہیں۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ بعض اوقات یہ نایاب پرندے ان افراد کی جانب سے نشانہ بنتے ہیں۔ شکار کے لیے پالے جانے والے پرندوں کے تحفظ کے نام پر عقابوں کو خطرہ سمجھتے ہیں۔
حالانکہ کسی بھی شکاری پرندے کو نقصان پہنچانا برطانیہ میں ایک سنگین اور قابلِ سزا جرم ہے۔
