خیبرپختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں جمعرات سے لاپتا ڈاکٹر کی لاش پولیس نے ایک قریبی جنگل سے برآمد کر لی۔
پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش تھندیانی کے قریبی جنگلات سے ملی، جسے پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے کیس کے سلسلے میں مقتولہ کی ایک سہیلی اور اُس کے شوہر کو بھی گرفتار کر لیا۔
بینظیر بھٹو شہید ہسپتال میں خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر وردہ مشتاق جمعرات سے لاپتا تھیں، جس کے باعث ان کے ساتھی عملے اور صوبائی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن و گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے احتجاج کیا اور ہسپتال کی ذمہ داریاں چھوڑ کر ہڑتال کی۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اگر انہیں پیر تک بازیاب نہ کرایا گیا تو احتجاج صوبے بھر کے ہسپتالوں تک پھیلایا جائے گا۔
واقعے کی خبر سامنے آنے کے بعد ہسپتال کے عملے نے احتجاج کرتے ہوئے مین شاہراۂ قراقرم کو فوارہ چوک کے مقام پر بلاک کر دیا اور ’تاخیری کارروائی‘ پر سخت احتجاج کیا۔
مقتولہ کے والد نے تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 365 (اغوا) کے تحت ایف آئی آر درج کرائی، اس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق ہسپتال سے ایک معروف کاروباری شخص کی بیوی کے ساتھ نکلی تھیں اور میرپور تھانے کی حدود میں واقع جادون پلازہ، منڈیاں گئی تھیں، جس کے بعد ان سے تمام رابطے منقطع ہو گئے۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ 2023 میں ڈاکٹر وردہ مشتاق نے اپنی سہیلی کے پاس 67 تولے سونا حفاظت کے لیے رکھوایا تھا اور دبئی چلی گئی تھیں، لیکن وہاں رہائش کے مسائل کے باعث واپس آئیں اور سونا واپس مانگا؛ تاہم ملزمہ ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔
پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد تینوں ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے اور ڈاکٹر وردہ مشتاق کی سہیلی، اس کے شوہر اور مقتولہ کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔
