فلسطین سے تعلق رکھنے والی فلسفے، سیاست اور معیشت کی طالبہ عروہ حنین الریس کو برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی طلبہ یونین کا صدر منتخب کر لیا گیا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے چلائی جانے والے اخبار کے مطابق عروہ حنین الریس اپریل سے جون 2026 تک یونین کی صدارت سنبھالیں گی۔
عروہ حنین الریس کے والد محمد الریس نے بھی بیٹی کی فتح کی خوشی مناتے ہوئے سوشل میڈیا پر انہیں پہلی عرب فلسطینی اور الجزائری خاتون صدر قرار دیا۔
یونین کی صدارت کے لیے مقابلہ سخت تھا، عروہ حنین کو 757 ووٹ ملے، ان کے ووٹ دوسرے نمبر پر آنے والی لزا بارکووا سے 155 ووٹ زیادہ تھے۔
آکسفورڈ یونین دنیا کی ممتاز طلبہ کی چلائی جانے والی مباحثہ سوسائٹیوں میں سے ایک ہے، جو آکسفورڈ یونیورسٹی میں واقع ہے، اس یونین کو عالمی اہمیت کے موضوعات پر اعلیٰ سطحی مقررین کی میزبانی کے لیے جانا جاتا ہے۔
حال ہی میں بھارت-پاکستان تعلقات پر بھی یونین نے مباحثہ کرایا تھا، جہاں بھارت کے دو ارکان پارلیمنٹ اور ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل نے شرکت کی تھی لیکن جلد ہی بھارتی وفد نے پروگرام چھوڑ دیا تھا کیوں کہ رواں برس مئی میں پاکستان کے ساتھ جنگ میں ان کے ملک کو شکست کھانی پڑی تھی۔
عروہ حنین الریس یونیورسٹی طلبہ کے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونین ایک نہایت خاص جگہ ہے، جو بہت مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ ہمیں شفاف گورننس، مالی ذمہ داری اور آزادی اظہار کی آخری قلعے کے طور پر اپنی پوزیشن کی تصدیق کے ساتھ ایک تازہ آغاز کی ضرورت ہے۔
یونین کے علاوہ عروہ حنین الریس برطانیہ میں پرو فلسطین مظاہروں کی اندرونی جھلک دینے والے دستاویزی فلم کشمیر ٹو آکسفورڈ کی تیاری میں بھی شامل تھیں۔
گزشتہ چند سال سے آکسفورڈ یونین میں اندرونی سیاست کشیدہ رہی ہے، سابق صدور جارج آبارائونی اور موسیٰ ہراج کو عدم اعتماد کی تحریکوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، موسیٰ ہراج پاکستانی تھے، وہ ایک سال سے کم عرصے میں آکسفورڈ یونین کے صدر بننے والے دوسرے پاکستانی طالب علم تھے، ان سے قبل 2024 میں اسرار خان منتخب ہوئے تھے۔
پاکستان یونین کی اعلیٰ سطح پر نمائندگی برقرار رکھے ہوئے ہے، اس وقت بھی ایچسن کالج کے فارغ التحصیل شاہ میر عزیز سیکریٹری کی کمیٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
