عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں ہومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس (ایچ آئی وی) سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 4 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ چکی، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی خطے میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 4 کروڑ 80 لاکھ میں سے 6 لاکھ 10 ہزار افراد مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی خطے میں رہائش پذیر ہیں، جہاں سالانہ نئے انفیکشنز کی تعداد کم از کم ایک دہائی میں تقریباً دگنی ہوچکی ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق مذکورہ خطوں میں 2016 میں 37,000 افراد وائرس سے مبتلا تھے، جن کی تعداد 2024 میں بڑھ کر 72,000 تک جا پہنچی، خطے میں کم از کم 10 میں سے 4 افراد ایچ آئی وی سے متعلق اپنی حیثیت جانتے ہیں جب کہ صرف تین میں سے ایک شخص علاج حاصل کر رہا ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق ایڈز کی رسپانس ایک اہم موڑ پر داخل ہو رہی ہے، عالمی سطح پر ایچ آئی وی کے لیے وقف فنڈنگ کم ہو رہی ہے جو کئی دہائیوں کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اب ایچ آئی وی ایک دائمی علاج پذیر انفیکشن بن چکا ہے لیکن 2030 تک ایڈز ختم کرنے کے ہدف تک پہنچنے کے لیے فوری طور پر فنڈنگ بڑھانے اور مضبوط ایچ آئی وی خدمات کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ عالمی سطح پر فنڈنگ کم ہونے سے نئے ایچ آئی وی انفیکشنز اور اموات کی تعداد بڑھے گی، صحت کے نظام پر زیادہ دباؤ پڑے گا اور 2030 تک ایڈز ختم کرنے کا ہدف نامکمل ہوگا۔
عالمی ادارہ صحت نے ایچ آئی وی کی جلد تشخیص اور علاج کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد لینے پر بھی زور دیا۔
خیال رہے کہ ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو جسم کی امیون سسٹم پر حملہ کرتا ہے، خاص طور پر سفید خون کی خلیات کو تباہ کرتا ہے، جس سے متاثرہ شخص کی امیونٹی کمزور ہو جاتی ہے۔
ایچ آئی وی انفیکشن کا کوئی علاج نہیں ہے، تاہم موثر ایچ آئی وی روک تھام، تشخیص، علامتوں کے علاج اور دوسرے ہونے والے انفیکشنز کے علاج سے ایچ آئی وی انفیکشن کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے اور ممکن ہے کہ ایچ آئی وی کبھی ایڈز میں تبدیل نہ ہو۔
