دنیا بھر کے نوعمر افراد میں بلڈ پریشر کی شرح دگنی ہوگئی

ایک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دنیا بھر کے نو عمر بچوں میں بلڈ پریشر بڑھنے کی شرح تقریبا دگنی ہوگئی جب کہ آنے والے وقت میں اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق چین میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بچوں اور نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح سال 2000 سے اب تک تقریبا دگنی ہو چکی ہے، جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ چکا ہے۔

چین کی ژی جیانگ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق سال 2000 میں لڑکوں میں 3.4 فیصد اور لڑکیوں میں 3 فیصد بچوں کو ہائی بلڈ پریشر تھا، جو 2020 تک بڑھ کر بالترتیب 6.5 فیصد اور 5.8 فیصد ہو گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نو عمر افراد میں بلڈ پریشر کے دگنے ہونے کے نتائج ھال ہی میں معروف جرنل ’دی لانسیٹ چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ ہیلتھ‘ میں شائع ہوئے۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، جو اس وقت امریکا جیسے ممالک میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق اچھی خبر یہ ہے کہ بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر کو روکا جا سکتا ہے، بہتر اسکریننگ، جلد تشخیص اور صحت مند وزن و غذائیت پر توجہ سے پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ نو عمر بچوں میں موٹاپا ہائی بلڈ پریشر کی سب سے بڑی وجہ ہے، اس سے سوزش ہونے کے امکانات دگنی ہوتے ہیں، جس سے خون کی نالیوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

اسی طرح زیادہ نمک اور الٹرا پروسیسڈ فوڈ غذاؤں کا زیادہ استعمال، خراب نیند اور دباؤ بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔

ماہرین نے نو عمر افراد میں بلڈ پریشر کی شرح بڑھنے کو جینیاتی عوامل یعنی خاندانی ہسٹری سے بھی جوڑا جب کہ ماحولیاتی آلودگی کو بھی اس کا ایک اہم سبب قرار دیا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جدید دور کے بچے پچھلی نسلوں سے کم متحرک ہیں اور زیادہ وقت اسکرین پر گزارتے ہیں۔

تحقیق میں ماہرین نے 21 ممالک کے 96 مطالعوں کا جائزہ لیا، سب سے اہم بات یہ سامنے آئی کہ بہت سے بچوں کا بلڈ پریشر ڈاکٹر کے دفتر میں نارمل دکھائی دیتا ہے لیکن گھر میں زیادہ ہوتا ہے۔ اسے ماسکڈ ہائی پرٹینشن کہتے ہیں جو سب سے عام قسم نکلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے