3 سال کی سست معاشی سرگرمیوں کے بعد نجی شعبے نے اچانک رخ بدل لیا اور اکتوبر کے آخری 15 دن میں بینکوں سے 806 ارب 30 کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آگیا ہے، کاروباری ادارے اب تک قرض لینے سے ہچکچاتے رہے ہیں، کیونکہ وہ مہنگائی اور قرض لینے کی لاگت کے درمیان فرق کم کرنے کے لیے مزید کمی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
صرف 2 ماہ قبل حقیقی شرحِ سود تقریباً 8 فیصد کے قریب تھی۔
تاہم مہنگائی کی ایک نئی لہر نے حالیہ قیمتوں کے استحکام کے دور کو متاثر کیا ہے، کیونکہ اکتوبر میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) بڑھ کر 6.2 فیصد ہو گیا تھا، جس سے قرض لینے کے رجحان میں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اپنی حالیہ رپورٹس میں تجارتی بینکوں پر کڑی تنقید کی ہے کہ وہ خطرے سے پاک سرکاری سیکیورٹیز میں حد سے زیادہ سرمایہ کاری کر کے آسان منافع کما رہے ہیں۔
مرکزی بینک بارہا بینکوں پر زور دے چکا ہے کہ وہ نجی شعبے کو قرض فراہم کرنے میں اضافہ کریں تاکہ معیشت میں بحالی آئے، کیونکہ سست معاشی سرگرمیوں نے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ کر دیا ہے۔
اب تک زیادہ تر کاروباری ادارے شرحِ سود میں کمی کے باوجود قرض لینے سے گریزاں تھے، لیکن اکتوبر کے آخری 15 دنوں میں نجی قرضے میں نمایاں اضافہ ہوا اور کمپنیاں قرض اتارنے کے بجائے نئے قرضے لینے لگی ہیں۔
مالی سال 26-2025 (جولائی تا یکم نومبر) کے دوران بینکوں کی نجی شعبے کو قرض فراہمی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کیے گئے 66 ارب روپے کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہی۔
پیر کے روز سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی جانب سے منعقدہ 22ویں سالانہ ایکسیلینس ایوارڈز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے تسلیم کیا تھا کہ قرض اور سرمایہ کاری کی ضروریات میں اب بھی واضح فرق موجود ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ فرق سرمائے کی منڈی کے ڈھانچے اور گورننس میں بہتری، متبادل سرمایہ کاری مصنوعات کی ترقی، ڈیجیٹل رسائی میں توسیع اور طریقہ کار کو آسان بنا کر کم کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ 3 سال میں نجی شعبے کی غیر فعالیت نے ترقی کی رفتار کو سخت متاثر کیا ہے، مالی سال 2025 میں معیشت 2.6 فیصد بڑھی، جسے نظر ثانی کے بعد 3 فیصد تک کیا گیا، اس دوران نجی شعبے کا مجموعی قرض ایک کھرب روپے سے زائد رہا، جو پچھلے سال (مالی سال 24) کے 513 ارب روپے کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ تھا۔
مالی سال 26-2025 کے ابتدائی 4 مہینوں میں، روایتی بینکوں نے 344 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے، جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 68 ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے تھے۔
اسلامی بینکوں نے 318 ارب 50 کروڑ روپے کے قرض دیے، جو گزشتہ سال ساڑھے 16 ارب روپے کی خالص واپسی کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، جب کہ روایتی بینکوں کی اسلامی ونڈوز نے 143 ارب 70 کروڑ روپے کے قرض دیے، جو گزشتہ سال کے 151 ارب روپے سے کچھ کم ہیں۔
