پاک-بھارت جنگ کے بعد 2 ہزار سے زائد بھارتی سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد

پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والی 4 روزہ جنگ اور بعد ازاں کشیدہ حالات کے بعد آج سیکڑوں بھارتی سکھ یاتریوں بابا گرو نانک کی یوم یدائش کی مناسبت سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان کے نئی دہلی میں ہائی کمیشن (سفارتخانے) نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ تقریبا 2 ہزار ایک سو سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے گئے، تاکہ وہ سکھ مذہب کے بانی گورو نانک کے 556ویں یومِ پیدائش کے موقع پر منعقد ہونے والے 10 روزہ تہوار میں شرکت کر سکیں۔

اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان رواں برس مئی میں ہونے والی جھڑپ کے باعث کشیدگی اب بھی برقرار ہے، واہگہ-اٹاری سرحد جو دونوں ممالک کے درمیان واحد فعال زمینی گزرگاہ ہے، اس تنازع کے بعد عام آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی تھی۔

منگل کی صبح بھارتی سائیڈ پر یاتری قطاروں میں کھڑے اور کچھ اپنے سامان کو سروں پر اٹھائے ہوئے تھے، جبکہ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اہلکار اُن پر نظر رکھے ہوئے تھے۔

واہگہ-اٹاری سرحد کی پاکستانی سائیڈ پر اے ایف پی کے صحافیوں نے درجنوں یاتریوں کو پاکستان میں داخل ہوتے اور پاکستانی حکام کی جانب سے انہیں پھول پیش کر کے خوش آمدید کہنے اور ان پر گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے دیکھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق تقریبا ایک ہزار 700 یاتری پاکستان کا سفر کریں گے، تاہم بھارتی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔

سکھ یاتری 5 نومبر کو لاہور سے تقریبا 80 کلومیٹر دور گورو نانک کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب میں جمع ہوں گے، جس کے بعد وہ پاکستان میں دیگر مقدس مقامات، بشمول کرتارپور کا دورہ کریں گے جہاں گورو نانک مدفون ہیں۔

پاکستانی ہائی کمیشن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان کا یہ فیصلہ بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی و تفہیم کو فروغ دینے کی کوششوں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا۔

بھارتی اخبارات نے یکم نومبر کو خبر دی تھی کہ حکومت نے ’منتخب شدہ‘ گروپس کو پاکستان جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

کرتارپور راہداری ویزہ فری راہداری ہے، جو 2019 میں کھولی گئی تھی، اس راہداری کے ذریعے بھارتی سکھ برادری اپنے مذہبی مقامات کا دورہ کر سکتی ہے تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والے تنازع کے بعد یہ راہداری بند تھی۔

مئی 2025 میں روایتی حریفوں کے درمیان 4 روزہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئی تھیں، جب نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے اسلام آباد پر الزام لگایا تھا کہ وہ 22 اپریل کو وہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کو نشانہ بنانے والے حملے کی پشت پناہی کر رہا ہے، یہ الزامات پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے