اوپن اے آئی نے ایمازون کی دیوہیکل کلاؤڈ کمپنی کے ساتھ 38 ارب ڈالر کا معاہدہ کرلیا

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی امریکی کمپنی اوپن اے آئی نے پیر کو ایمازون کی کلاؤڈ سروسز کمپنی (اے ڈبلیو ایس) کے ساتھ 38 ارب ڈالر کا معاہدہ کرلیا، یہ معاہدہ اوپن اے آئی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شراکت داریوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جس میں پہلے سے ہی اوریکل، براڈکوم، اے ایم ڈی اور چِپ ساز دیوہیکل کمپنی ’این ویڈیا‘ شامل ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 7 سالہ اس معاہدے کے تحت اوپن اے آئی جو ایمازون کے حریف مائیکروسافٹ کی جزوی ملکیت بھی ہے، جدید ترین این ویڈیا جی پی یوز (گرافکس پروسیسنگ یونٹس) تک رسائی حاصل کرے گی، یہی ٹیکنالوجی موجودہ جنریٹو اے آئی انقلاب کی بنیاد سمجھی جاتی ہے۔

اس معاہدے کے دوران اوپن اے آئی کو دسیوں لاکھ روایتی سی پی یوز تک بھی رسائی حاصل ہوگی، جو روزمرہ کے ’ایجنٹک اے آئی‘ نظاموں کی تعیناتی کے لیے استعمال ہوں گے۔

اوپن اے آئی کے شریک بانی اور سی ای او سیم آلٹمین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ’جدید ترین اے آئی کو وسعت دینے کے لیے بھاری، قابلِ اعتماد کمپیوٹنگ درکار ہے، اے ڈبلیو ایس کے ساتھ ہماری شراکت اس وسیع کمپیوٹنگ ایکو سسٹم کو مضبوط کرے گی جو اگلے دور کی طاقت بنے گا اور جدید اے آئی کو سب کے لیے قابلِ رسائی بنائے گا‘۔

اوپن اے آئی فوری طور پر اے ڈبلیو ایس کی کمپیوٹنگ صلاحیت استعمال کرنا شروع کر دے گا، اور منصوبہ یہ ہے کہ 2026 کے اختتام تک تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

تخمینوں کے مطابق، 2025 میں اوپن اے آئی نے تقریباً 10 کھرب ڈالر مالیت کے انفرااسٹرکچر معاہدے کیے ہیں، جن میں 300 ارب ڈالر کا اوریکل معاہدہ اور 500 ارب ڈالر کا ’اسٹارگیٹ‘ منصوبہ (اوریکل اور سافٹ بینک کے اشتراک سے) شامل ہیں۔

یہ بے مثال سرمایہ کاری ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب اوپن اے آئی کی آمدنی 2025 میں دسیوں ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، تاہم یہ اب بھی ان بھاری کمپیوٹنگ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی مانی جا رہی ہے جو کمپنی کے طاقتور چیٹ بوٹس کو چلانے کے لیے درکار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے