سال 2025 کی پہلی ششماہی میں عالمی غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کاری میں کمی کا رجحان مسلسل تیسرے سال بھی برقرار ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ادارے کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ کی نئی رپورٹ کے مطابق سال 2025 کی پہلی ششماہی میں ایف ڈی آئی میں 3 فیصد کمی ہوئی ہے۔
یہ کمی پچھلے دو سال سے جاری گراوٹ کا حصہ ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی بڑی وجوہات تجارتی تنازعات، زیادہ شرحِ سود اور عالمی سطح پر غیر یقینی سیاسی حالات ہیں، جن کی وجہ سے سرمایہ کار نئی سرمایہ کاری سے ہچکچا رہے ہیں۔
یہ کمی زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک میں دیکھی گئی، جہاں سرحد پار کمپنیوں کے انضمام اور خرید و فروخت، جو عام طور پر ان کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ ہوتے ہیں، 18 فیصد کم ہو کر 173 ارب ڈالر تک رہ گئے۔
ترقی پذیر معیشتوں کی صورتحال مجموعی طور پر قدرے بہتر رہی اور ان کی سرمایہ کاری تقریباً مستحکم رہی، تاہم خطے کے لحاظ سے رجحانات مختلف رہے۔
لاطینی امریکا اور کیریبین میں سرمایہ کاری کے بہاؤ میں 12 فیصد اور ایشیائی ترقی پذیر ممالک میں 7 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ افریقہ میں 42 فیصد کمی دیکھی گئی۔
زیادہ قرض لاگت اور غیر یقینی معاشی حالات نے 2025 کی پہلی ششماہی میں صنعت اور تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کو مزید متاثر کیا۔
گرین فیلڈ منصوبوں، یعنی وہ منصوبے جن میں کمپنیاں بیرونِ ملک نئی فیکٹریاں یا دفاتر قائم کرتی ہیں، کے اعلانات میں 17 فیصد کمی ہوئی، یہ کمی خاص طور پر ان صنعتوں میں زیادہ رہی جو سپلائی چین پر زیادہ انحصار کرتی ہیں، جیسے ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس اور گاڑیاں بنانے کی صنعت، جہاں تجارتی محصولات سے متعلق غیر یقینی صورتحال اب بھی برقرار ہے۔
بین الاقوامی منصوبہ جاتی مالیات، جو بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے بہت اہم ہوتی ہیں، ان میں بھی کمی دیکھنے میں آئی، جہاں معاہدوں کی تعداد 11 فیصد اور ان کی مالیت 8 فیصد کم ہوئی۔
تاہم، ترقی پذیر ممالک میں صورتحال کچھ بہتر رہی، جہاں منصوبہ جاتی مالیات کے معاہدوں میں صرف 2 فیصد کمی ہوئی، حالانکہ پچھلے دو سالوں کے دوران ان میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔
