ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں برفانی چیتوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں برفانی چیتے خطرے میں ہیں، ان کی تعداد موسمیاتی تبدیلی، غیر قانونی شکار اور رہنے کی جگہوں کی کمی کے باعث تیزی سے گھٹ رہی ہے۔
ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق پورے ملک میں اب صرف 167 برفانی چیتے باقی رہ گئے ہیں۔
تحقیق کے مصنف اور فاؤنڈیشن کے سینئر ریجنل پروگرام منیجر ڈاکٹر حسین علی کے مطابق پاکستان کی اسنو لیپرڈ فاؤنڈیشن (ایس ایل ایف) نے پہلی بار برفانی چیتوں کی تعداد کا سائنسی اندازہ لگایا ہے، اس سے پہلے ان کی آبادی کے بارے میں صرف اندازے اور قیاس آرائیاں ہی کی جاتی تھیں۔
2010 سے 2019 کے دوران کیے گئے اس مطالعے میں 40 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے میں ایک ہزار کیمروں کے ذریعے تصاویر لی گئیں اور 1 ہزار 200 جینیاتی نمونے حاصل کیے گئے۔
ڈاکٹر حسین علی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور بدلتے ہوئے موسم کے پیٹرن برفانی چیتے کی قدرتی رہائش گاہ کے لیے بڑا خطرہ ہیں اور اس رائے سے دیگر ماہرینِ بھی متفق ہیں۔
ان کے مطابق پہاڑوں پر کم برفباری اور خشک سالی کے باعث برفانی چیتے یا تو ہجرت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں یا نچلے علاقوں کا رخ کرتے ہیں، اس نقل مکانی کے نتیجے میں وہ مویشیوں پر حملے کرتے ہیں اور جوابی کارروائی میں مویشیوں کے مالکان برفانی چیتے کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں۔
برفانی چیتا پہاڑی ماحولیاتی نظام کی صحت کا ایک اہم اشاریہ سمجھا جاتا ہے، جو اربوں انسانوں کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ ہے، اس کی بقا کو لاحق خطرہ پورے خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ڈاکٹر حسین علی کے مطابق انسانی سرگرمیوں میں اضافہ، بشمول سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر بھی اس نایاب جانور کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔
ادھر اقوامِ متحدہ نے 23 اکتوبر کو برفانی چیتے کا عالمی دن مناتے ہوئے پاکستان کے شمالی علاقوں سمیت دیگر خطوں میں اس نایاب جانور کی ویڈیوز جاری کیں اور اس کی معدومیت کے خطرے سے بچاؤ کے لیے مزید اقدامات کی اپیل کی۔
اقوامِ متحدہ نے پاکستان سمیت 13 ممالک کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ 2017 میں برفانی چیتے کو آئی یو سی این ریڈ لسٹ میں خطرے سے دوچار کے بجائے کمزور قرار دیا گیا تھا، تاہم یہ نایاب جانور اب بھی جنگلی ماحول میں معدومیت کے سنگین خطرے سے دوچار ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2024 میں 23 اکتوبر کو برفانی چیتے کا عالمی دن قرار دیا تھا تاکہ اس نایاب جانور کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
تنظیم کے مطابق برفانی چیتا صرف جنگلی حیات کی علامت نہیں، بلکہ ہمارے پہاڑی ماحولیاتی نظام کی صحت کے لیے ناگزیر ہے۔
اقوامِ متحدہ نے پاکستان کی مقامی کمیونٹیز، پارک انتظامیہ اور تحفظِ فطرت کے گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس نایاب جانور کے تحفظ کے لیے کوششیں تیز کریں۔
