وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی، ٹی ایل پی پر انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت پابندی لگانے کی منظوری دی گئی، حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے ایجنڈے میں ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی سمری شامل تھی۔
وفاقی کابینہ نے سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ٹی ایل پی پر انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997کی سیکشن 11 (بی) (ون) کے اختیارات کےتحت پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی، تاہم حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نےٹی ایل پی پر پابندی لگانےکی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوا رکھی تھی۔
تحریک لبیک پاکستان نے غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 10 اکتوبر کو لاہور سے احتجاجی مارچ شروع کیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹی ایل پی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے ٹی ایل پی کے کارکنان نے مریدکے اور سادھوکے میں دھرنا دے دیا تھا، اس دوران پولیس کے کریک ڈاؤن میں ٹی ایل پی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
اس بارے میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا تھا کہ جن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، ان سے پولیس پر حملہ کرنے کے لیے شیشے کی گولیاں، نمک، نقصان دہ کیمیکل، ڈنڈے، فیس ماسک، آنسو گیس کے گولے اور گنز برآمد ہوئی ہیں، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟
مریدکے میں ٹی ایل پی کے دھرنے پر کریک ڈاؤن کر کے تشدد پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا، مگر تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے تھے ، جس میں احتجاج کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ، تاہم مذاکرات کے دوران قیادت ہجوم کو اکساتی رہی، ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے جبکہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے سانحے سے بچنے کی کوشش میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے، مظاہرین نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں جلائیں، تصادم میں مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی تھی۔
مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کیں، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، جس پر پولیس نے متعدد ملزمان کوگرفتار کرلیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد احتجاج کے پیش نظر 17 اکتوبر کو پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دیتے ہوئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی تھی، جس پر آج وزیراعظم کے زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی گئی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 2021 بھی ٹی ایل پی پابندی لگائی گئی تھی، بعدازاں 7 ماہ کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
