شدید سردی اور سیلابی صورت حال غزہ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں جبکہ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندیاں محصور علاقے میں لوگوں تک جان بچانے والی عارضی رہائش اور پناہ سے متعلق امداد کی ترسیل میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
غزہ میں مسلسل بارش اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث بے گھر افراد کو پناہ دینے والے عارضی مراکز میں سے 90 فیصد پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں شدید سردی کے نتیجے میں اب تک 17 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں چار بچے بھی شامل ہیں۔
یونیسف کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سے جاری شدید بارش کے بعد جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے خاندانوں کو اپنے بچوں کو گرم اور خشک رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں شدید بارش اور تیز ہواؤں نے پہلے ہی مشکل حالات کو مزید بدتر بنا دیا ہے، عارضی خیموں میں رہنے والے لاکھوں بچے اب جان لیوا بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں تقریباً دس لاکھ افراد ایسے خیموں میں رہ رہے ہیں جو سخت موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب طور پر مضبوط اور محفوظ نہیں ہیں۔
غزہ میں شدید بارش کے بعد سڑکوں پر پانی کھڑا ہوا ہے۔ تصویر رائٹرز۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا ہے کہ جنگ کے دوران متاثر ہونے والی عمارتوں کے بارشوں کی وجہ سے منہدم ہونے سے ان میں پناہ لینے والے کئی افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
غزہ کی بگڑتی صورتحال کے بعد سول ڈیفنس تنظیم نے عالمی برادری سے فوری کارروائی اور امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سیلابی پانی نے رہائشیوں کے خیموں کو ڈبو دیا ہے۔ یہ خیمے ہزاروں خاندانوں کے لیے عارضی رہائش ہیں۔ لوگوں کے کپڑے، گدے اور کمبل بھیگ چکے ہیں۔ اس علاقے میں انسانی تکالیف میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔‘
