حیدرآباد سول اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی مبینہ فروخت کا سنگین اسکینڈل سامنے آگیا

حیدرآباد سول اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی مبینہ فروخت کا سنگین اسکینڈل سامنے آگیا

منصوبہ بندی کے دوران بچہ وارڈ سے اغوا کیا جانا تھا تاہم معاملے کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

حیدرآباد سول اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی مبینہ فروخت کا لرزہ خیز واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق طبی عملے اور نجی سیکیورٹی اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے گائنی وارڈ سے نوزائیدہ بچہ اغوا کرکے فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مبینہ اسکینڈل کے انکشاف کے بعد ایس ایس پی حیدرآباد نے اسپتال کے طبی عملے، نجی سیکیورٹی گارڈز اور اسپتال کی پولیس چوکی پر تعینات ایک اہلکار کو معطل کردیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ معطل اہلکار نے رشوت کے عوض ملوث عملے کا ساتھ دیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ واقعے کی تحقیقات میں کسی قسم کا تعاون نہیں کررہی۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز مانگنے پر انتظامیہ مختلف ہیلے بہانے بنا رہی ہے جب کہ پولیس کا مؤقف ہے کہ ملوث افراد کی نشاندہی سی سی ٹی وی ریکارڈ کے بغیر ممکن نہیں۔

ایس ایچ او تھانہ مارکیٹ کے مطابق گائنی وارڈ میں موجود ایک خاتون کو نوزائیدہ بچہ خاموشی سے فروخت کرنے کے لیے ابتدائی طور پر ڈیڑھ لاکھ روپے نقد ادا کیے گئے تھے۔

منصوبہ بندی کے دوران بچہ وارڈ سے اغوا کیا جانا تھا تاہم معاملے کا بھانڈا پھوٹنے پر ملوث افراد کو پکڑ کر اسپتال کی پولیس چوکی منتقل کیا گیا۔

ایس ایچ او نے انکشاف کیا کہ اسپتال کے طبی عملے اور نجی سیکیورٹی گارڈز نے اس مکروہ فعل کو چھپانے کے لیے اسپتال کی چوکی پر تعینات اہلکار کو رشوت دے کر اپنے ساتھ شامل کرلیا تھا۔

پولیس کے مطابق فی الحال معاملے کی تفتیش ایس ایس پی آفس کا شکایتی سیل کررہا ہے۔ اعلیٰ افسران کی منظوری کے بعد اس کیس کا باقاعدہ مقدمہ درج کیا جائے گا اور ملوث افراد کی نامزدگی کے بعد تحقیقات کا دائرہ مزید بڑھایا جائے گا۔

پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے اور اگر اسپتال انتظامیہ نے تعاون نہ کیا تو قانونی کارروائی مزید سخت کی جاسکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے