امریکا میں شٹ ڈاؤن: ایئر ٹریفک کنٹرول کے عملے کی شدید کمی سے ہزاروں پروازیں متاثر

امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایئر ٹریفک کنٹرول کے عملے کی شدید کمی سے ہزاروں پروازیں متاثر ہوئیں، جس سے سفری مشکلات میں اضافہ ہوا اور ایئر لائن حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے بتایا کہ ایئر ٹریفک کنٹرول کے عملے کی کمی 42 ایئرپورٹ ٹاورز اور دیگر مراکز کو متاثر کر رہی ہے، جس کے باعث کم از کم 12 بڑے امریکی شہروں (جن میں اٹلانٹا، نیوارک، سان فرانسسکو، شکاگو اور نیویارک شامل ہیں) میں پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

اس کے علاوہ، 6 مصروف فضائی راستوں پر گزرنے والی پروازیں بھی تاخیر کا سامنا کر رہی ہیں،
ہفتے کے روز تقریباً ایک ہزار 500 پروازیں منسوخ اور 6 ہزار پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، جب کہ جمعہ کے روز ایک ہزار 25 پروازیں منسوخ اور 7 ہزار تاخیر کا سامنا کر چکی تھیں۔

ایئر لائن حکام نے نجی طور پر کہا کہ تاخیر کے متعدد پروگراموں کی وجہ سے پروازوں کی منصوبہ بندی تقریباً ناممکن ہو گئی ہے، اور اگر عملے کی کمی مزید بڑھ گئی تو نظام کے مفلوج ہونے کا خدشہ ہے۔

ایف اے اے نے حفاظتی خدشات کے باعث جمعہ سے 40 بڑے ایئرپورٹس پر روزانہ کی پروازوں میں 4 فیصد کمی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

39 دن سے جاری شٹ ڈاؤن ایک ریکارڈ مدت ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی شدید کمی کا باعث بنا ہے، جو دیگر وفاقی ملازمین کی طرح کئی ہفتوں سے تنخواہ حاصل نہیں کر پا رہے۔

پروازوں میں کمی کو منگل کو 6 فیصد تک بڑھایا جائے گا، اور 14 نومبر تک 10 فیصد تک پہنچا دیا جائے گا۔

عملے کی غیرحاضری کے باعث ایف اے اے نے ہفتے کے روز 9 ایئرپورٹس پر گراؤنڈ ڈیلے پروگرام نافذ کیے، جن میں اٹلانٹا (جو امریکا کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں سے ایک ہے) پروازوں میں اوسط 282 منٹ کی تاخیر ریکارڈ کی گئی۔

یہ کمی جو جمعہ کی صبح شروع ہوئی تھی، 4 بڑی ایئر لائنز، امریکن ایئرلائنز، ڈیلٹا، ساؤتھ ویسٹ اور یونائیٹڈ ایئرلائنز کی تقریباً 700 پروازوں پر اثرانداز ہوئی۔

ان چاروں ایئرلائنز نے ہفتے کے روز تقریباً اتنی ہی پروازیں منسوخ کیں، لیکن عملے کی مزید کمی کی وجہ سے انہیں اضافی پروازیں بھی منسوخ کرنا پڑیں۔

اس ہفتے کے آغاز میں ایف اے اے ایڈمنسٹریٹر برائن بیڈفورڈ نے بتایا کہ پچھلے چند دنوں میں 20 سے 40 فیصد کنٹرولرز ڈیوٹی پر نہیں آ رہے تھے۔

جمعہ کو امریکی سینیٹ میں بحث کے دوران سینیٹر ٹیڈ کروز نے ایئر ٹریفک کنٹرول کے مسائل کا الزام شٹ ڈاؤن پر عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے آغاز سے اب تک پائلٹس نے 500 سے زائد رضاکارانہ حفاظتی رپورٹس جمع کرائی ہیں، جن میں ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی تھکن کے باعث ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نے ہفتے کے روز کہا کہ شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے دو جماعتی مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، تاہم دن کے اختتام تک کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔

سینیٹ اتوار کو ایک غیر معمولی اجلاس میں دوبارہ کوشش کرے گی۔

حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور 50 ہزار سیکیورٹی اسکرینرز کو بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جس کے باعث غیرحاضریوں میں اضافہ ہوا ہے۔
کئی کنٹرولرز کو جمعرات کو بتایا گیا کہ انہیں اگلے ہفتے مسلسل دوسری بار تنخواہ نہیں دی جائے گی۔

امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹ شان ڈفی نے خبردار کیا کہ اگر مزید کنٹرولرز نے کام پر آنا بند کر دیا تو انہیں ایئر ٹریفک میں 20 فیصد کمی کرنی پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اعداد و شمار کا جائزہ لے رہا ہوں، ہم فضائی حالات کے مطابق فیصلے کریں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ایئر ٹریفک کنٹرول کے مسائل کو بنیاد بنا کر ریپبلکنز کی جانب سے دباؤ بڑھایا ہے تاکہ سینیٹ کے ڈیموکریٹس ایک بے شرائط فنڈنگ بل کی حمایت کریں۔

دوسری جانب ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کی اصل وجہ ریپبلکنز کا ہیلتھ انشورنس سبسڈیز پر مذاکرات سے انکار ہے، جو اس سال کے آخر میں ختم ہو رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے