نیویارک کے نو منتخب میئر زہران ممدانی کی اہلیہ رما دواجی کا لباس توجہ کا مرکز بن گیا

نیویارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی کی جیت کے موقع پر ان کی اہلیہ رما دواجی نے اپنے منفرد انداز سے تقریب میں سب کی نگاہیں اپنی جانب مبذول کر لیں۔

امریکا کے شہر نیویارک میں ایک تاریخی موقع اُس وقت رقم ہوا، جب 34 سالہ زہران ممدانی شہر کے میئر منتخب ہوئے۔

ڈیموکریٹک سوشلسٹ نظریات کے حامل زہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر بن گئے، وہ تقریباً ایک صدی میں اس عہدے پر فائز ہونے والے سب سے کم عمر شخصیت بھی ہیں۔

زہران ممدانی کا منشور سستی رہائش اور کثیرالثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تھا، جو دنیا کے مہنگے اور مصروف ترین شہروں میں بے حد مقبول ہوا، انہیں 20 لاکھ سے زائد ووٹوں میں سے نصف سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل ہوئے۔

گزشتہ روز جب زہران ممدانی اپنی فتح کی تقریر کے لیے اسٹیج پر آئے تو ہال میں موجود ان کے حامی خوشی سے جھوم اٹھے، تاہم اس موقع پر سب کی نگاہیں اسٹیج پر ان کے ساتھ موجود ان کی اہلیہ رما دواجی پر جا ٹھہریں۔

یہ عوام کے لیے نیویارک کی خاتونِ اول رما دواجی کی پہلی جھلک تھی اور انہوں نے اس لمحے کو یادگار بنا دیا۔

شامی نژاد امریکی اینیمیٹر اور مصورہ رما دواجی نے عوام سے بات نہیں کی، مگر انہیں بولنے کی ضرورت بھی نہیں تھی، ان کا لباس خود ایک بیانیہ بن گیا۔

رما دواجی نے اس یادگار موقع پر فلسطینی۔اردنی ڈیزائنر زید حجازی کا تیار کردہ کالے رنگ کا چوکور گلے والا لیزر کٹ ڈینم ٹاپ زیبِ تن کیا، جو مشرقِ وسطیٰ کی دستکاری اور جدید فیشن کا حسین امتزاج پیش کر رہا تھا، اس لباس کے ساتھ انہوں نے نیویارک کی ڈیزائنر اولا جانسن کا سیاہ اسکرٹ اور ایڈی بورگو کے جھمکے پہنے۔

یہ روایتی خاتونِ اول کے انداز سے بالکل مختلف تھا اور شاید یہی ان کا مقصد بھی تھا، امریکا میں سیاست دانوں کی بیویاں عام طور پر سادہ اور روایتی لباس پہنتی ہیں، لیکن رما دواجی کا انداز منفرد، پُراعتماد اور بروکلین کی تخلیقی روح کو ظاہر کرنے والا تھا۔

رما دواجی طویل عرصے سے اپنی فنکاری کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ کی خواتین، خاص طور پر شامی اور فلسطینی خواتین کی آوازوں اور جدوجہد کو نمایاں کرتی آئی ہیں، جو جلاوطنی اور تشدد کے درمیان اپنی شناخت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ایک سابقہ انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ جب اتنے لوگ خوف کے باعث خاموش اور بے دخل کیے جا رہے ہوں تو وہ جو کر سکتی ہیں وہ یہ ہے کہ اپنی آواز ان کے لیے استعمال کریں، حالیہ برسوں میں ان کا فن زیادہ تر غزہ کی فلسطینی خواتین پر مرکوز رہا ہے۔

زہران ممدانی کی انتخابی مہم کے دوران انہیں فلسطین کے حق میں مؤقف اور ان کی مسلم شناخت پر مبنی اسلاموفوبک حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ایسے میں رما دواجی کا اپنے شوہر کی تاریخی کامیابی کی رات ایک فلسطینی ڈیزائنر کا لباس پہننا خاموش مگر بھرپور اظہارِ یکجہتی تھا۔

رما دواجی کے انداز سے یہ اشارہ بھی ملا کہ وہ اپنی آئندہ ذمہ داری کس طرح نبھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

مقامی ڈیزائنرز جیسے جانسن اور بورگو کے کام کو اپنانا ان کی ان کمیونٹیز سے وابستگی ظاہر کرتا ہے جو اب ان کے شوہر کی قیادت سے جڑی ہیں، جب کہ زید حجازی جیسے ڈیزائنر کا انتخاب، جن کا فن انہی خطوں اور نظریات سے جڑا ہے جو رما دواجی کے فن کو تشکیل دیتے ہیں، ان کے اس عزم کو واضح کرتا ہے کہ وہ اپنی ثقافتی اور سیاسی شناخت کو عوامی زندگی میں بلا جھجک ساتھ لے کر چلیں گی۔

رواں سال کے اوائل میں زہران ممدانی نے اپنی اہلیہ کے بارے میں لکھا تھا کہ رما صرف ان کی بیوی نہیں بلکہ ایک غیر معمولی آرٹسٹ ہیں جنہیں اپنی شرائط پر پہچانا جانا چاہیے، گزشتہ رات نیویارک نے انہیں بالکل انہی شرائط پر پہچان لیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے