امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کی نئی وزیراعظم سنائے تاکائی چی نے امریکا اور جاپان کے درمیان نایاب معدنیات اور دھاتوں کی کان کنی اور پراسیسنگ کے معاہدے پر دستخط کردیے،
جاپان کی نئی وزیرِاعظم سنائے تاکائی چی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ جاپان کے آغاز پر وعدہ کیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو ’سنہری دور‘ لے کر آئیں گی اور اپنے ملک کے دفاعی ڈھانچے کو بنیادی طور پر مضبوط بنائیں گی۔
برطانوی جریدے گارجین کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو ایشیا کے ایک ہفتے طویل دورے کے دوسرے مرحلے پر جاپان میں موجود ہیں، نے تاکائی چی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت نایاب معدنیات اور دیگر اہم دھاتوں کی کان کنی اور پراسیسنگ کے تحفظ کا فریم ورک وضع کیا گیا ہے۔
یہ معاہدہ چین کی جانب سے ان مواد کی برآمدات پر پابندیاں سخت کرنے کے فیصلے کے بعد کیا گیا، جو جدید صنعتی مصنوعات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں ممالک اقتصادی پالیسی اور مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے ان معدنیات کی متنوع، منصفانہ اور قابلِ بھروسہ عالمی منڈیوں کی ترقی کو فروغ دیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کو اہم معدنیات اور نایاب دھاتوں کی سپلائی چینز کے تحفظ اور استحکام میں مدد دینا ہے۔
جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے والی تاکائی چی نے کہا کہ وہ جاپان۔امریکا اتحاد کے نئے سنہری دور کو حقیقت بنانا چاہتی ہیں جہاں دونوں ممالک زیادہ طاقتور اور خوشحال بنیں گے۔
انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا بھی اعلان کیا، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق ٹرمپ طویل عرصے سے اس اعزاز کے خواہش مند ہیں اور وہ متعدد تنازعات کے خاتمے کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہیں۔
تاکائی چی جو نظریاتی طور پر قدامت پسند ہیں اور برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر سے متاثر ہیں، جاپان کی فوجی طاقت میں اضافے، امیگریشن پر پابندیوں اور ہم جنس شادیوں کی مخالفت کی حامی ہیں، انہوں نے جاپان کے یاسوکونی مزار پر بھی حاضری دی تھی، جہاں جنگِ عظیم دوم کے مجرموں سمیت جاپان کے فوجی ہلاک شدگان کو یاد کیا جاتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی پہلی ملاقات میں بیس بال ورلڈ سیریز کا میچ دیکھا جس میں جاپان کے اسٹار کھلاڑی شوہی اوتانی شریک تھے۔
تاکائی چی نے ٹرمپ کو غزہ اور تھائی لینڈ۔کمبوڈیا سرحدی تنازع میں جنگ بندیوں کے حصول پر مبارکباد دی۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کا ذکر کیا، جن کے ساتھ ٹرمپ کے قریبی تعلقات تھے، ٹرمپ نے شنزو آبے کو عظیم دوست قرار دیا اور کہا کہ وہ تاکائی چی کے وزیرِاعظم بننے سے پہلے ہی ان کے بارے میں اعلیٰ رائے رکھتے تھے۔
کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق تاکائی چی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو شیشے کے کیس میں شنزو آبے کے گولف کلب کا ماڈل، جاپان کے معروف گولف چیمپئن ہیدیکی ماتسویاما کے دستخط شدہ بیگ اور سنہری ورق سے مزین گولف بالز کا ایک سیٹ تحفے میں دیا۔
گفت و شنید کا محور تجارت اور سیکیورٹی تھی، جاپان کے سابق وزیراعظم شیگیری اشیبا نے حال ہی میں امریکا میں بڑے سرمایہ کاری منصوبوں کے بدلے امریکی محصولات میں رعایت حاصل کی تھی۔
دونوں رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ اس ’عظیم معاہدے‘ پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں، جو دونوں ممالک کی معاشی سلامتی کو مضبوط کرے گا، ترقی کو فروغ دے گا اور عالمی خوشحالی میں کردار ادا کرے گا۔
تاکائی چی نے امریکا۔جاپان سیکیورٹی اتحاد کو دنیا کا عظیم ترین اتحاد قرار دیا اور کہا کہ جاپان عالمی امن و استحکام کے لیے مزید سرگرم کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ان جاپانی شہریوں کے اہلِ خانہ سے بھی ملاقات کی جنہیں سرد جنگ کے دوران شمالی کوریا کے جاسوسوں نے اغوا کیا تھا، ٹرمپ نے ان کی رہائی کے لیے کوششوں میں مدد دینے کا وعدہ کیا۔
بعدازاں یوکو سُکا نیول بیس پر امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس جارج واشنگٹن پر خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکا کی جنوبی سرحد، افراطِ زر اور داخلی سیکیورٹی کے امور پر بھی گفتگو کی۔
تاکائی چی نے امریکی بحریہ کے 6 ہزار اہلکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جاپان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے دفاعی ڈھانچے کو بنیادی طور پر مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٹرمپ نے جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے پر تاکائی چی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ جاپان کی عظیم ترین وزرائے اعظم میں سے ایک ثابت ہوں گی، انہوں نے کہا کہ آپ شاندار کام کریں گی، اور ہمارے تعلقات غیر معمولی ہوں گے۔
