سعودی عرب اور قطر کے مختلف علاقوں میں غیرمتوقع طور پر برفباری ہوئی، جب کہ سرد موسم اور موسلا دھار بارش نے مملکت کے کئی شہروں اور دیگر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
خلیج ٹائمز کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں کم دباؤ کے نظام کے باعث گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شدید بارشیں ہوئیں، جبکہ جمعرات کو موسم کی شدت میں مزید اضافے اور خطے میں گرج چمک کے ساتھ طوفان آنے کی پیشگوئی کی گئی تھی۔
بی بی سی ویدر کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ طوفان رات کے وقت مشرق کی جانب بڑھتے ہوئے متحدہ عرب امارات اور قطر کی طرف جانے کا امکان تھا۔
خلیج ٹائمز نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ قطر کے وسیع علاقے پہلے ہی برف سے ڈھک چکے ہیں اور اس حوالے سے مناظر کی ویڈیوز بھی شیئر کی گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے صوبہ تبوک میں واقع جبل اللوز پر ٹروجینا کے پہاڑی سیاحتی مقام پر برفباری اور ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔ یہ علاقہ ہائیکنگ اور اسکیئنگ کے لیے مشہور ہے اور اس کی بلندی تقریباً 2600 میٹر تک ہے۔
اس کے علاوہ بیر بن حرماس، العینہ، عمار، العلا گورنریٹ اور شقرہ اور اس کے نواحی علاقوں میں ہلکی سے معتدل بارش ہوئی جبکہ ریاض سمیت کئی دیگر علاقوں میں معتدل سے شدید بارش ریکارڈ کی گئی۔
ریاض میں گزشتہ روز علی الصبح سے گہرے بادل اور بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ عرب نیوز کے مطابق خراب موسم کے باعث سعودی دارالحکومت میں تمام اسکولوں کو آن لائن تعلیم پر منتقل کر دیا گیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا کہ القصیم ریجن، بشمول شہر بریدہ میں معتدل سے شدید بارش ہوئی، جبکہ تبوک ریجن میں جمعرات کو ہلکی سے معتدل بارش ریکارڈ کی گئی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق نیشنل سینٹر فار میٹرولوجی نے ریاض کے شمالی علاقوں اور المجمعة اور الغاط کی گورنریٹس میں مزید برفباری کی پیشگوئی کی تھی، جہاں جمعرات کی صبح برف پڑی جس کے باعث بلندی والے علاقوں میں برف جم گئی۔
نیشنل سینٹر فار میٹرولوجی کے سرکاری ترجمان حسین القحطانی نے وضاحت کی کہ شمالی علاقوں میں موسم کی یہ صورتحال سرد ہوا کے ایک بڑے دباؤ کے داخل ہونے کے باعث پیدا ہوئی، جس کے ساتھ بارش لانے والے بادل بھی شامل تھے۔ اس کے نتیجے میں بعض مقامات پر درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے موسم کے حوالے سے پیشگی انتباہات جاری کیے گئے تھے اور ماہر ٹیمیں مسلسل صورتحال کی نگرانی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند گھنٹوں کے دوران درجہ حرارت کم رہنے اور کئی شمالی و وسطی علاقوں میں پارہ منفی ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے شہریوں اور رہائشیوں کو خاص طور پر کھلی سڑکوں پر ڈرائیونگ کے دوران احتیاط برتنے کی ہدایت کی کیونکہ برف جمنے کا خدشہ موجود ہے، اور سرکاری موسمی اطلاعات پر عمل کرنے پر زور دیا۔
غیرمعمولی برفباری پر عوامی ردِعمل
المجمعة اور الغاط میں بڑی تعداد میں لوگ برفباری دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے۔
ریاض کے رہائشی ثامر العتیبی نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ غیرمعمولی منظر ہے اور ہم اسے دیکھ کر بہت پرجوش ہیں، میں اور میرے دوست اس سردیوں کے حسین تجربے سے لطف اندوز ہونے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب گرد آلود اور تیز ہواؤں کے باعث جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس نے خراب موسم کے پیشِ نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی اور شہریوں کو وادیوں کا رخ کرنے سے گریز کا مشورہ دیا۔
ریاض کے رہائشی عبدالحمید نے بتایا کہ ہم نے شہر کے مضافات میں خاندانی تقریب کا منصوبہ بنایا تھا، مگر موجودہ موسم نے ہمیں منصوبہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا اور ہم نے گھر پر ہی رہنے کا فیصلہ کیا۔
’برفباری کوئی غیرمعمولی بات نہیں‘
سعودی عرب کے ایک ممتاز ماہرِ فلکیات نے کہا ہے کہ موسمِ سرما میں اس نوعیت کی برفباری غیرمعمولی نہیں۔ گلف نیوز کے مطابق محمد بن ردہ الثقفی نے بتایا کہ شمالی سعودی عرب میں ہر موسمِ سرما میں وقفے وقفے سے برفباری ہوتی ہے، اگرچہ اس کا کوئی مقررہ فلکیاتی چکر نہیں۔
ان کے مطابق برفباری کا انحصار موسمی اور فضائی حالات میں تبدیلی پر ہوتا ہے اور عموماً یہ دسمبر سے فروری کے درمیان ریکارڈ کی جاتی ہے، خاص طور پر تبوک، الجوف اور عرعر جیسے علاقوں میں جو بحیرہ روم کے موسمی نظام سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جبل اللوز، العلقان اور الظہر تبوک میں، سکاکا اور دومت الجندل الجوف میں، عرعر شمالی سرحدی علاقے میں، جبل اجا اور جبل سلمی حائل میں، اور عسیر کے بلند علاقوں میں برفباری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے گاڑی چلانے والوں اور سیاحوں کو پھسلن والی سڑکوں اور کم حدِ نگاہ کے باعث احتیاط برتنے کی ہدایت کی اور ٹریفک قوانین پر عمل کرنے پر زور دیا تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔
