کراچی: مختلف میڈیا تنظیموں نے حکومت کی جانب سے ڈان میڈیا گروپ کے ٹی وی اور ریڈیو کو سرکاری اشتہارات کی فراہمی پر بغیر اعلان پابندی کی شدید مذمت کی ہے، یہ پابندی اس سے قبل گروپ کے مرکزی اخبار کو دیے جانے والے اشتہارات محدود کیے جانے کے بعد عائد کی گئی۔
میڈیا اداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پابندی فوراً ختم کی جائے۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈان پاکستان کے معتبر ترین میڈیا اداروں میں شامل ہے اور سرکاری اشتہارات کی بندش ادارے کو مالی طور پر مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔ سی پی این ای کے صدر اور سیکرٹری جنرل کے حوالے سے جاری بیان میں یاد دلایا گیا کہ ڈان میڈیا گروپ قیامِ پاکستان سے اب تک غیر جانبدار صحافت کے ذریعے عوام کو معلومات فراہم کرتا آ رہا ہے۔
آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے بھی ڈان میڈیا گروپ کے اداروں کو سرکاری اشتہارات کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا۔ تنظیم نے کہا کہ وہ اس فیصلے پر “شدید مایوس” ہے۔
اے پی این ایس کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ“گزشتہ 13 ماہ سے روزنامہ ڈان کو سرکاری اشتہارات کی کٹوتی کا سامنا تھا، مگر اب ڈان میڈیا کے زیرِ ملکیت نیوز چینل اور ریڈیو چینل کو بھی سرکاری اشتہارات سے محروم کر دیا گیا ہے، جو نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ آزادیٔ اظہار پر حملہ بھی ہے۔”
اے پی این ایس نے کہا کہ یہ اقدام میڈیا گروپ کو اپنی ادارتی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے کیا گیا ہے، جبکہ سرکاری اشتہارات چونکہ قومی خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں، اس لیے انہیں اختلافی آوازوں کو دبانے کے آلے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ اے پی این ایس اس مالی دباؤ کے وقت ڈان میڈیا گروپ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے غیر آئینی فیصلے پر نظرِ ثانی کریں اور ڈان میڈیا گروپ کو سرکاری اشتہارات بحال کریں۔
پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے بھی ڈان کے اداروں پر اشتہاری پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے ہمیشہ “اشتہارات کو میڈیا اور آزادیٔ اظہار پر کنٹرول کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے” کی مخالفت کی ہے۔
پی بی اے نے کہا کہ “ایسے دور میں جب سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا پھیلاؤ عام ہے، روایتی میڈیا کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے۔”
تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد اور ذمہ دار صحافت کے مفاد میں اشتہاری پابندی فوری طور پر ختم کی جائے۔
متعدد صحافتی تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے بھی اس پابندی پر تنقید کی۔ جے اے سی میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز اور پی بی اے کے عہدیداران شامل ہیں۔
جے اے سی کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت سرکاری اشتہارات کو میڈیا اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اس غیر جمہوری اقدام کا سب سے بڑا نشانہ ڈان میڈیا گروپ بنا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ڈان میڈیا گروپ کو اس کی ادارتی پالیسی اور غیر جانبدار رپورٹنگ کے باعث طویل عرصے سے سرکاری اشتہارات کی بندش کا سامنا ہے، اور اب یہی پابندیاں اس کے ٹی وی اور ریڈیو پلیٹ فارمز پر بھی نافذ کر دی گئی ہیں۔
کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اشتہارات فوراً بحال کیے جائیں۔
