ایبٹ آباد: ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل کیس میں گرفتار ملزمان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے منگل کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ صوبے کے مختلف حصوں میں اس بہیمانہ قتل کے خلاف عوامی احتجاج جاری رہا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق عدالت میں مرکزی ملزمہ رِدا کے شوہر وحید بلّا اور دیگر گرفتار افراد کو پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے انہیں پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
عوامی غم و غصے کے پیش نظر کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے شہر میں بلّا خاندان کی ملکیت تمام کپڑوں کی دکانیں سیل کر دیں۔ کیس کا اہم ترین ملزم شمریز تاحال مفرور ہے، جس کے باعث عوام میں پولیس کے خلاف ناراضی مزید بڑھ گئی ہے۔
ڈاکٹر وردہ کی نمازِ جنازہ پیر کی رات 10 بجے ادا کی گئی تھی، جس کے بعد انہیں کینٹ ایریا کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
ہسپتال کے عملے سمیت لوگوں کی بڑی تعداد ان کے گھر میت لے کر پہنچی۔ علاقے میں غم کی ایک گہری فضا چھا گئی، کئی افراد کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ ڈاکٹر کے بچے، والد، بھائی اور دیگر اہل خانہ شدید رنجیدہ تھے، کچھ لوگ صدمے سے بے ہوش بھی ہو گئے۔ ساتھی ڈاکٹرز نے ڈاکٹر وردہ کی قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔
ہزارہ پولیس کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے کہا کہ قتل کی تحقیقات ہر زاویے سے کی جا رہی ہیں۔
ڈی پی او ہارون الرشید کی سربراہی میں خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ سہولت کاروں کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیمیں بھی کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام قانونی تقاضے پورے کریں گے اور قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
دریں اثنا، ڈی پی او نے سب انسپکٹر زبیر خان کو ایس ایچ او کینٹ تھانے کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ انسپکٹر علی جدون کو تعینات کر دیا۔
صوبائی وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے مقتولہ کے گھر جا کر اہل خانہ سے تعزیت کی اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کا سفاکانہ قتل ایک بڑا سانحہ ہے۔ حکومت اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے اور ہر قیمت پر انصاف یقینی بنایا جائے گا۔ ملزمان کسی صورت بچ نہیں پائیں گے۔
بعد ازاں وزیر نے بینظیر ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد بھی دورہ کیا اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی حفاظت ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ صحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے قیمتی اثاثے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو قتل کی تفتیش شفاف اور پیشہ ورانہ انداز میں کر رہی ہے۔
بینظیر شہید ہسپتال میں ڈاکٹرز نے مکمل ہڑتال کی جبکہ ایک تعزیتی ریفرنس میں ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکس اور کلاس فور ملازمین نے شرکت کر کے ڈاکٹر وردہ کے لیے دعائے مغفرت کی اور قاتلوں کو عبرتناک انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹرز نے سڑک (سِلک روڈ) پر احتجاجی دھرنا دیا۔ نرسز، پیرا میڈیکس اور کلاس فور اسٹاف بھی ان کے ساتھ شامل تھا۔ مظاہرین نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور کینٹ تھانے کے ایس ایچ او اور ڈی ایس پی (کینٹ) کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اسی طرح حویلیاں اور لورا کے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں بھی میڈیکل عملے نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔
مانسہرہ میں ہزارہ ڈویژن کے بالائی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور نرسز نے ہڑتال کرتے ہوئے تمام طبی سہولیات معطل کر دیں۔
انہوں نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا اور قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
مانسہرہ، تورغر، اپر اور لوئر کوہستان اور کولائی پالس کے سرکاری ہسپتالوں کا عملہ بھی اس ہڑتال میں شامل تھا۔
