اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے منگل کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ہدایت کی ہے کہ موبائل فونز پر عائد ٹیکسوں سے متعلق ایک جامع رپورٹ تیار کریں، جس میں پالیسی آپشنز، معاشی اثرات، بین الاقوامی موازنہ اور ممکنہ ترامیم شامل ہوں۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق یہ ہدایت قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ایم این اے نوید قمر نے جاری کی، جنہوں نے موبائل فونز پر بڑھتے ہوئے ٹیکسوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں نے غلط طور پر موبائل فونز کو لگژری آئٹمز میں شامل کر رکھا ہے۔
چیئرمین نے ایف بی آر اور ٹیکس پالیسی آفس کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی سامان (personal baggage) اور رجسٹریشن اسکیمز کے تحت موبائل فونز کی درآمد پر موجودہ ٹیکس شرحوں کا ازسرِ نو جائزہ لیں۔ نوید قمر نے کہا کہ یہ رپورٹ مارچ 2026 تک تیار ہونی چاہیے تاکہ بجٹ سے قبل اس معاملے کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔
ایم این اے قاسم گیلانی نے موبائل فونز پر بھاری ٹیکسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر فون کھو جائے یا چوری ہو جائے تو صارفین کو دوبارہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسمارٹ فونز پہلے ہی بہت مہنگے ہیں، یہاں تک کہ پرانے آئی فون 6 ماڈل پر 35 ہزار روپے اور آئی فون 12 کی درآمد پر ایک لاکھ روپے تک ٹیکس لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اسمارٹ فونز کو کانٹینٹ کریشن، ویڈیوز شیئرنگ اور ای کامرس کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اس لیے یہ روزگار کا ذریعہ بھی ہیں۔
رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ نیا آئی فون 3 لاکھ 50 ہزار روپے کا ہے، جس پر ایک لاکھ 90 ہزار روپے کا اضافی ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔ ایف بی آر حکام نے وضاحت کی کہ ٹیکس مخصوص ماڈلز پر نہیں بلکہ فون کی قیمت کے مطابق لگایا جاتا ہے۔
رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ٹیکس لگانے کے لیے واضح طریقہ کار ضروری ہے اور یہ تاثر غلط ہے کہ اسمارٹ فون صرف امیروں کے لیے ہیں۔
پی ٹی اے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ صرف 6 فیصد ہائی اینڈ فونز درآمد کیے جاتے ہیں جبکہ زیادہ تر موبائل فونز مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سال فروری یا مارچ تک 5G لائسنس جاری کر دیے جائیں گے۔
ایف بی آر چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ مجموعی طور پر اسمارٹ فونز کی قیمتیں اور ٹیکس کم ہوئے ہیں، سوائے چند بڑے برانڈز کے۔ ان کے مطابق گزشتہ مالی سال میں موبائل فونز سے 82 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ اسمارٹ فونز کو ایٹھ شیڈول میں شامل کر کے صارفین کو ریلیف دیا جائے۔
ٹیکس حکام نے بتایا کہ اس وقت ٹیلی کام پر نائنتھ شیڈول لاگو ہے جبکہ ایٹھ شیڈول میں مختلف رعایتیں موجود ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایپل کے علاوہ زیادہ تر موبائل فونز اب ملک میں تیار کیے جا رہے ہیں۔
