مختلف اعضاء کی پیوند کاری کے بارے میں تو آپ نے کافی سنا ہوگا تاہم پیر پر کان کا پیوند لگانا یقیناً ایک چونکہ دینے والا عمل ہے ایسی ہی ایک سرجری چین میں کی گئی۔
چین سے تعلق رکھنے والی خاتون کا بایاں کان کسی حادثے کے نتیجے میں جزوی طور پر الگ ہوگیا تھا جسے اس وقت دوبارہ جوڑا نہیں جاسکتا تھا، اس لیے ڈاکٹروں نے کان کو زندہ رکھنے کے لیے خاتون کے پیر سے جوڑ دیا تاکہ اسے وقت گزرنے کے بعد دوبارہ مذکورہ جگہ پر لگایا جاسکے۔
رواں برس کے آغاز میں چین کے شہر شانڈونگ میں ایک خاتون فیکٹری میں کام کر رہی تھی جہاں ایک خوفناک حادثہ پیش آیا۔
خاتون ورکر کے کام کے دوران اس کے بال بھاری مشینری میں الجھ گئے جس سے اس کا بایاں کان، سر، اور چہرہ شدید زخمی ہوگیا، اس حادثے کے نتیجے میں اس کی جان کو تو کوئی خطرہ نہیں ہوا، لیکن چوٹیں اتنی گہری تھی کہ سرجری کی بغیر ٹھیک نہیں ہوسکتی تھی۔
خاتون کے زخم کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ اس کے کان کو فوری طور پر اصل جگہ پر نہیں جوڑا جاسکتا کیونکہ حادثے کی وجہ سے کان کو فراہم کرنے والی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا ہے، اور کان کو صحت مند حالت میں لائے بغیر اسے اس کے اصل مقام تک نہیں لگایا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: بہتر قوت سماعت کے لیے ان باتوں پر عمل کریں
انہوں نے کان کو صحت مند اور بہتر حالت میں رکھنے کے لیے بہترین جگہ کے طور پر پاؤں کا انتخاب کیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاؤں کی اوپری جلد جسم کے دیگر حصوں کی نسبت پتلی ہوتی ہے اور اس موجود خون کی نالیاں کان کے قطر کے برابر ہوتی ہیں، اس طرح یہ اس ٹرانسپلانٹیشن کے لیے نہایت موزوں ہیں۔
کان کو پیر سے جوڑنا بھی سرجن کی ٹیم کے لیے آسان نہ تھا، کیونکہ کان میں خون کی چھوٹی نالیاں صرف 0.2 سے 0.3 ملی میٹر لمبی تھی اور انہیں مریض کے پاؤں کے اندر موجود خون کی نالیوں سے جوڑنا خاصا مشکل اور صبر طلب مر حلہ تھا۔
10 گھنٹے طویل اس سارے عمل کے دوران نہایت احتیاط سے کام لیا گیا ہر خون کی نالی کو پیر کی خون کی نالیوں سے جوڑنے کے لیے انسانی بال سی بھی باریک سوئی اور دھاگے کا استعمال کیا گیا۔
ابتدائی چند دن بڑے نازک تھے، کیونکہ خون کا بہاؤ درست نہیں تھا، لیکن ڈاکٹروں کی ٹیم ٹرانسپلانٹ کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو گئی، اور کان نے اپنا گلابی رنگ دوبارہ حاصل کر لیا۔
یہ کان خاتون کے پیر سے پانچ مہینوں تک جڑا رہا اور اس دوران انہوں نے چلنے پھرنے اور جوتوں کے انتخاب میں محتاط رویہ اپنایا اور باہر جاتے وقت دباؤ سے بچنے کے لیے صرف ڈھیلے جوتے پہنے اور کان میں بہتر خون کی گردش کے لیے اپنی چلنے کی رفتار کو بھی بڑھا دیا۔
جب خاتون کے سر اور چہرے کی سرجری مکمل ہونے کے بعد ٹھیک ہونے لگی تو اگلامرحلہ خاتون کے کان دوبارہ اصل مقام پر لگانا تھا۔
رواں برس اکتوبر میں سرجنوں کی ایک ٹیم نے خاتون کے کان کو اس کی اصل جگہ پر رکھنے کی کوشش کی، لیکن یہ بھی مشکل مرحلہ ثابت ہوا۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ خاتون کے سر پر خون کی نالیاں اور اعصاب زخمی ہونے اور سرجری کی وجہ سے بگڑی ہوئی حالت میں تھے اور کان میں موجود خون کی نالیوں اور اعصاب کو جوڑنے سے پہلے استعمال کے قابل خون کی نالیوں اور اعصاب کو تلاش کرنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف تھا، جس کے لیے خوردبین کے نیچے ٹشو کی تہہ کو الگ کرنا پڑا۔ پانچ تکلیف دہ مہینوں کے بعد بالآخر خاتون کا بایاں کان اس کے اصل جگہ پر لگادیا گیا۔
