پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان آرمی کے ترجمان کی ’سیاسی‘ پریس کانفرنس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے نامناسب اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سیاسی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین گوہر علی خان نے کہا کہ یہ ’جمہوریت کے لیے افسوسناک‘ ہے کہ ایک سینئر افسر کسی بڑی سیاسی جماعت، اس کی قیادت اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے خلاف ایسی زبان استعمال کرے۔
انہوں نے کہا کہ ضد اور انا کو ایک طرف رکھنا ہوگا، ایک دوسرے کو جگہ دینی ہوگی اور مثبت سمت میں بڑھنے کی کوشش کرنا ہوگی، اب بھی ’لہجہ نرم‘ کرنے اور حالات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا وقت موجود ہے۔
انہوں نے منگل کے روز عمران خان سے ملاقات کی اجازت بغیر کسی پابندی کے دینے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ سابق وزیراعظم کی اپنی بہنوں سے ملاقاتوں کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے، ملک خوشحالی اور ترقی کا مستحق ہے، لیکن اگر موجودہ تناؤ اور رویہ جاری رہا تو ’یہ مائنس ون نہیں، مائنس ایوری ون ہوگا، اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
ابتدا میں، بیرسٹر گوہر نے سب کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ’غیر معمولی‘ پریس بریفنگ ہے جو فوج کے ترجمان کے پی ٹی آئی بانی سے متعلق بیانات کے جواب میں رکھی گئی ہے، اور اس کا لہجہ مختلف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی تصادم پر مبنی پریس کانفرنس نہیں کریں گے، نہ ہی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، لیکن عوام کو کچھ حقائق بتانا ضروری ہے کیوں کہ ہمارے خلاف الزامات لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور اس کے لیڈر عمران خان ہیں، جنہیں قوم کے 70 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ عوام کو بتایا جائے کہ حالیہ ماضی میں ہمارے ساتھ کیا ہوا، 180 نشستوں سے ہم 91 پر آگئے، اور اب 76 رہ گئے ہیں، ہماری خواتین اور بچوں پر تشدد ہوا، اور مخصوص نشستیں چھینی گئیں، ہمارے ساتھ جو ناانصافیاں ہوئیں وہ اپنی الگ داستان رکھتی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی نے جمہوریت کے استحکام کے لیے مسلسل مشکلات برداشت کیں، پی ٹی آئی کا مؤقف جمہوریت، امن اور قانون کی حکمرانی پر مبنی ہے، اور عمران خان ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان اور اس کی فوج عوام کی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ گزشتہ سال کے مشکل حالات کے باوجود پارٹی قوم اور فوج کے ساتھ کھڑی رہی، اور ان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے بعد بھی پارٹی کو امید تھی کہ حالات بہتر ہوں گے، مگر آئی ایس پی آر سربراہ کی پریس کانفرنس انتہائی مایوس کن تھی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں، بلکہ انہوں نے قوم کو متحد کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو دور نہ دھکیلو، وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک میں کئی بیانیے موجود ہیں، جن میں لسانی اور فرقہ وارانہ بیانیے بھی شامل ہیں، لیکن عمران خان نے سب کو مسترد کر کے پاکستان کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے ایسا نہ کریں، آپ عمران خان کو مائنس نہیں کر سکیں گے، اور اگر خدا نخواستہ ایسا ہوا تو ملک کے مفادات کو ایک جگہ رکھنا بہت مشکل ہو جائے گا، اگر آپ کے پی پر حملہ کریں گے اور اس کی منتخب حکومت کو ہٹا کر کوئی غیر منتخب سیٹ اپ لائیں گے تو اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے آپ خود ذمہ دار ہوں گے۔
انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو ’افسوسناک‘ قرار دیا اور کہا کہ پارٹی پی ٹی آئی بانی پر لگائے گئے الزامات کا جواب نہیں دے گی۔
“آج ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ ملک کا مقبول ترین لیڈر قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جو کہ مضحکہ خیز ہے، لیکن یہ پہلی بار نہیں کہا گیا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وہ سب کیلئے پس منظر واضح کرنا چاہتے ہیں، اور یاد دلایا کہ ملک کی تاریخ میں بے شمار بار جمہوریت کو طاقت اور آمریت کی طرف دھکیلا گیا ہے۔
ماضی کی فوجی آمریتوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ خوشحالی کا وعدہ کیا گیا، مگر انجام ناکامی پر ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ماضی میں بارہا یہ دعویٰ کیا گیا کہ جمہوریت، قانون اور آئین اس ملک کے لیے موزوں نہیں اور اسے لاٹھی کی ضرورت ہے، لیکن حکمران ہمیشہ ملک کو پہلے سے زیادہ کمزور چھوڑ کر گئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملک کو طاقت کے زور پر ترقی دینا ضروری ہے، اور اگر ایسا ہوتا تو ماضی کی فوجی حکومتوں کے دوران یہ ترقی ہو چکی ہوتی، موجودہ حالات میں ’بڑے قومی مکالمے‘ کی ضرورت ہے، ورنہ تاریخ خود کو دہرا سکتی ہے، کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، ہم پیچھے چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن کے پی کے عوام اور ان کے وزیراعلیٰ کا مذاق نہ اڑایا جائے، ملک اور کے پی کے مستقبل کو بیانیوں کی لڑائی میں داؤ پر نہ لگائیں، یہ ایک بہت حساس علاقہ ہے، موجودہ حالات اور دہشت گردی کی صورتحال میں عوام کو ساتھ لے کر چلیں، پی ٹی آئی ملک کو بہتری کی طرف لے جانے والی سب سے بڑی قوت ہے۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے سربراہ نے تیزی سے بگڑتی سیکیورٹی صورتحال اور سرحدوں پر بڑھتی کشیدگی پر توجہ دینے کے بجائے 3 گھنٹے ایک سیاسی رنگ کی پریس کانفرنس میں ضائع کر دیے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ مسترد شدہ عناصر انہیں اپنی سیاسی بقا اور لوٹ مار کے کاروبار کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی زبان استعمال کرنے اور مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے فوج کے ترجمان کو استعمال کرنے سے سیاسی ماحول مزید آلودہ ہوگا اور ادارے کو نقصان پہنچے گا۔
