ذیابیطس میں مبتلا مریضوں میں کھانے کھاتے ہوئے مسوڑھوں میں درد، منہ کا خشک اور چبانے میں تکلیف محسوس ہونا عام ہے تاہم لوگوں کی بڑی تعداد اسے اکثر نظر اندازکردیتی ہے، حالانکہ منہ کی صحت ذیابیطس کو متاثر بھی کرتی ہے اور اس سے متاثر بھی ہوتی ہے۔
دنیا بھر میں ذیابیطس کا مرض ایک وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے، ایک اندازے کے مطابق 2050 تک، ہر آٹھ میں سے ایک بالغ تقریباً 853 ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا ہوں گے جوکہ اس میں 46 فیصد اضافہ ہے۔
دنیا میں ہر نو میں سے ایک بالغ شخص کو ذیابیطس ہے، اور ان میں سے چار میں سے زیادہ افراد کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں یہ بیماری ہے۔
زیادہ تر لوگ ٹائپ ٹو ذیا بیطس میں مبتلا ہوتے ہیں ذیابیطس کی اس قسم میں جسم انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتا ہے یا پھر لبلبہ اتنا انسولین پیدا نہیں کرپاتا جتنی جسم کو ضرورت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کا لیول بڑھنے لگتا ہے جس سے جسم کے تمام اعضا صحیح طور پر اپنے افعال انجام نہیں دے پاتے، ایسی صورت میں یہ خون کی نالیوں اور اعصاب کو نقصان پہنچانے، زخموں کے مندمل ہونے کی رفتار کو کم کرنے کے ساتھ جسم کے انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کو کمزورکر دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آلو سے ذیابیطس کا خطرہ کم یا زیادہ، تحقیق میں حیران کن انکشاف
منہ، جس میں نرم اور سخت دونوں قسم کے ٹشوز موجود ہوتے ہیں اور جہاں قدرتی طور پر مختلف اقسام کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں، خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
ذیابیطس کے مرض میں منہ کی صحت سے جڑے مسائل میں تھوک کی کمی کی وجہ منہ کا خشک ہونا، دانتوں میں کیڑا لگنے کی رفتار کا تیز ہونا، مسوڑھوں کی بیماریاں جن میں سوجن اور دانتوں کے ارد گرد کی ہڈی کا کمزور ہونا شامل ہے، منہ میں ہونے والے انفیکشن جیسے منہ کے چھالے، ذائقے میں تبدیلیاں، اور آخرکار دانتوں کا گر جانا۔ یہ مسائل غذائیت، اعتماد اور حتیٰ کہ خون میں شکر کے کنٹرول کو بھی متاثر کر سکتے ہیں، بہت سے لوگ اس تعلق سے آگاہ نہیں ہوتے
ذیابیطس کے مریضوں میں مسوڑھوں کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور یہ تعلق دو طرفہ ہے۔ ذیابیطس اس خطرے کو بڑھاتی ہے کیونکہ خون میں زیادہ شکر کا مطلب ہے تھوک میں بھی زیادہ شکر۔ منہ کے بیکٹیریا شکر پر پلتے ہیں اور ایسے تیزاب بناتے ہیں جو مسوڑھوں نقصان پہنچاتے ہیں۔
مسوڑھوں کے متاثر ہونے سے دانتوں کو سہارا دینے والی ہڈی گھٹنے لگتی ہے۔ ہڈی کم ہونے سے دانت ہلنےیا گرنے لگتے ہیں۔ خون میں شکر کو صحت مند حد میں رکھنا اور منہ کی اچھی صفائی خطرے کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔
منہ کا خشک ہونا ذیابیطس کے مریضوں میں ایک عام مسئلہ ہے۔ عام آبادی کے تقریباً 20 فیصد افراد اس کا شکار ہوتے ہیں، جبکہ خواتین اور بزرگوں میں یہ شرح زیادہ ہے، جبکہ بلڈ پریشر، ڈپریشن یا اعصابی درد کی دوائیں بھی اس مسئلے کو بڑھا سکتی ہیں۔
تھوک منہ کا قدرتی محافظ ہے۔ یہ کھانے کے ذرات صاف کرتا ہے، تیزابیت کم کرتا ہے اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔ جب منہ میں لعاب کی پیداوار کم ہو جاتی ہے تو منہ میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور دانتوں سے منرلز کم ہونے لگتے ہیں، جس سے کیڑا لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے ساتھ روزانہ دانت صاف کرنا، مسوڑھوں اور زبان کی برشنگ، مناسب صفائی کے محلول استعمال کرنا اور دانتوں کے ڈاکٹر کے باقاعدہ معائنے مجموعی صحت میں بہتری لاتے ہیں۔
منہ کی بہتر صحت کھانا کھانے میں آسانی پیدا کرتی ہے، خون میں شکر کے کنٹرول کو بہتر بناتی ہے اور زندگی کے معیار کو بلند کرتی ہے۔ آگاہ رہنا، صحت مند روزمرہ عادات اپنانا اور باقاعدہ دانتوں کا معائنہ کروانا ذیابیطس سے جڑی منہ کی پیچیدگیوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
