وفاقی حکومت نے جعلی دستاویزات کے ذریعے بیرونِ ملک سفر کرنے والے مسافروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید تیزی لانے کا فیصلہ کیا۔
حالیہ دنوں میں مختلف ایئرپورٹس پر ایسے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں مسافروں کے پاس بظاہر درست سفری دستاویزات موجود ہونے کے باوجود انہیں پرواز سے اتارا گیا، یہ اقدامات گزشتہ سال یونان میں ہونے والے کشتی حادثے کے بعد انسانی اسمگلنگ کے خلاف شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں۔
بعد ازاں وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا کہ نامکمل یا جعلی دستاویزات پر سفر کرنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص کو ہر حال میں روکا جائے گا۔
اسلام آباد میں وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی چوہدری سالک حسین کی زیرِ صدارت ہونے والے خصوصی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پروٹیکٹر کے اجرا کے نظام کو فول پروف بنایا جائے گا، جب کہ مسافروں کی سہولت کے لیے امیگریشن نظام میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، وفاقی وزرا نے 7 دن کے اندر حتمی سفارشات بھی طلب کر لیں۔
جعلی ویزوں اور ایجنٹ مافیا کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف مؤثر کارروائی کا بھی حکم دیا گیا، محسن نقوی نے بتایا کہ غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کے لیے جنوری سے اسلام آباد میں اے آئی پر مبنی پائلٹ ایپلیکیشن شروع کی جائے گی، جس کی مدد سے پہلے ہی یہ جانچا جا سکے گا کہ کون سفر کا اہل ہے اور کون نہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو پاسپورٹ منسوخ ہونے کے بعد دوبارہ ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے اور جعلی ویزوں اور ایجنٹ مافیا کے لیے ’زیرو ٹالیرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک سے رابطے میں ہیں تاکہ گرین پاسپورٹ کی درجہ بندی کو بہتر بنایا جا سکے، غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والے لوگ ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں، امیگریشن اصلاحات کا مقصد عوام کی سہولت اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں بہتری لانا ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ نیشنل پولیس بیورو، بین الاقوامی معیار کا اسٹینڈرڈ ڈرائیونگ لائسنس جاری کرے گا۔
دریں اثنا، سالک حسین نے کہا کہ ایک شفاف پروٹیکٹر نظام وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ لیبر ویزوں پر جانے والے افراد کے پاس مستند دستاویزات ہونا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ اوورسیز پاکستانی، پروٹیکٹر اور امیگریشن نظام کو بہتر بنانے میں وزارتِ داخلہ کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔
اجلاس کے شرکا نے غیر قانونی مہاجرین اور نامکمل دستاویزات رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائی سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لیا، ای لائسنس، پروٹیکٹر اسٹیمپ اور امیگریشن معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
