جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس مقرر

جسٹس امین الدین خان کو وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کر دیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد وزارت قانون وانصاف نے جسٹس امین الدین خان کو وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق امین الدین خان کا بطور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کا اطلاق عہدے کا حلف لینے کے دن سے ہوگا۔

جسٹس امین الدین خان کل صبح 10 بجے ایوان صدر میں عہدے کا حلف اٹھائیں گے، حلف برداری کی تقریب میں اعلیٰ عدالتوں کے چیف جسٹس اور ججز، اعلیٰ حکام کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

جسٹس امین الدین خان 1960 میں ملتان میں پیدا ہوئے، انہوں نے یونیورسٹی لاء کالج ملتان سے 1984 میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اپنے والد خان صادق محمد احسن کے ماتحت پریکٹس شروع کی۔

وہ 1987 میں لاہور ہائی کورٹ اور 2001 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے، انہوں نے 2001 میں ملتان میں ظفر لاء چیمبرز میں شمولیت اختیار کی اور 2011 میں جج کے عہدے پر فائز ہونے تک قانونی فرم کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے 2019 میں سپریم کورٹ کے جسٹس کے طور پر حلف اٹھایا۔

انہیں نومبر 2024 میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کا سربراہ بنایا گیا تھا، جبکہ سپریم کورٹ کے ججوں میں سینیارٹی میں چوتھے نمبر پر تھے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں، 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے عہدے استعفی دے دیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے 13صفحات پر مشتمل استعفیٰ صدرمملکت کو بھجوادیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ سینیئر ترین جج کی حیثیت سے سپریم کورٹ سے استعفیٰ دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے، 27ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت بنا دیا، 27 ویں آئینی ترمیم نے ہماری آئینی جمہوریت کی روح پر کاری ضرب لگائی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اپنا استعفیٰ صدرِ مملکت کو بھیج دیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں، 11 سال قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا۔

جسٹس اطہر من اللہ کا مزید کہنا تھا کہ 4 سال بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا حلف لیا، مزید 4 سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر حلف اٹھایا، تمام ادوار میں حلف کا بنیادی وعدہ ایک ہی تھا۔

استعفے میں انہوں نے لکھا تھا کہ یہ حلف کسی آئین نہیں بلکہ آئینِ پاکستان سے وفاداری کا تھا، 27ویں آئینی ترمیم سے قبل چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا تھا، خط میں مجوزہ ترمیم پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

دریں اثنا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کردیے جس کے بعد 27ویں ترمیم آئین کا حصہ بن گئی، صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئینی ترمیم پر دستخط کیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے