لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھیج دیا جنہوں نے مخدوم علی خان کو اس اہم کمیشن کا رکن مقرر کیا تھا۔
مخدوم علی خان نے اپنے استعفے میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد نوجوان وکلاء کے چہروں پر جو اداسی چھائی ہے، اسے میں محسوس کر رہا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال تھا کہ 26ویں ترمیم کے بعد ہم زوال سے بچنے میں کامیاب ہو جائیں گے، مگر حقیقت نے ثابت کیا کہ ہم بے خبری کا شکار تھے۔
مخدوم علی خان نے اس استعفے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں زخموں سے چور ہو چکا تھا، مگر پھر بھی ڈوبنے نہیں دیا تھا۔ مجھے امید تھی کہ وکالت کامیاب ہوگی اور حالات میں بہتری کا راستہ نکلے گا۔
لیکن مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم نے آزاد عدلیہ کا جہاز مکمل طور پر ڈبو دیا ہے اور اب آزاد عدلیہ کے بغیر قانون کی اصلاح ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون و انصاف کمیشن کا قیام ہمیشہ اس مقصد کے لیے تھا کہ ہم قوانین کی اصلاح کریں مگر آزاد عدلیہ کے بغیر اس کا عمل ممکن نہیں اب میں کمیشن کا حصہ نہیں بن سکتا۔
مخدوم علی خان کا یہ استعفیٰ آئینی اصلاحات اور آزاد عدلیہ کے حوالے سے ایک اہم سوال کھڑا کرتا ہے کہ آیا ان تبدیلیوں سے عدلیہ اور قانون کے نظام پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
