5 دن میں 4 کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، این ای او سی

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) کے مطابق ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کے پہلے پانچ دنوں میں پانچ سال تک کی عمر کے 4 کروڑ 33 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پولیو نہایت متعدی اور ناقابلِ علاج مرض ہے جو زندگی بھر کی معذوری کا باعث بن سکتا ہے، اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ ہر مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر کے ہر بچے کو بار بار زبانی پولیو ویکسین کے قطرے پلانا ہے، ساتھ ہی تمام بنیادی حفاظتی ٹیکوں کی بروقت تکمیل بھی ضروری ہے۔

پاکستان دنیا کے ان آخری دو ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو اب بھی مقامی طور پر موجود ہے، دوسرا ملک افغانستان ہے۔

گزشتہ روز کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 2 کروڑ 29 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے، جب کہ سندھ میں تقریباً 1 کروڑ 2 لاکھ بچوں کو ویکسین دی گئی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق خیبر پختونخوا میں 61 لاکھ سے زائد، بلوچستان میں 25 لاکھ سے زیادہ، اسلام آباد میں تقریباً 4 لاکھ 43 ہزار، گلگت بلتستان میں قریباً 2 لاکھ 94 ہزار، اور آزاد جموں و کشمیر میں 7 لاکھ 33 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ پنجاب میں مہم کے ابتدائی 6 دنوں کے دوران ویکسین حاصل کرنے والے بچوں میں سے 22 لاکھ سے زیادہ لاہور میں تھے۔

لاہور میں جاری ہفتہ بھر پر مشتمل انسداد پولیو مہم پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے ’زیرو پولیو پنجاب‘ کے وژن کے تحت شروع کی گئی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق، جاری قومی مہم کا ہدف 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دینا ہے، جو آج (اتوار) تک بلا تعطل جاری رہے گی۔ دریں اثنا، جنوبی خیبر پختونخوا میں مہم کل (پیر) سے شروع ہوگی۔

این ای او سی نے والدین پر زور دیا کہ وہ یقینی بنائیں کہ پانچ سال سے کم عمر ہر بچے کو پولیو ویکسین ضرور دی جائے۔

اے پی پی کے مطابق اتوار کے روز لاہور کے ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا کی زیرِ صدارت پنجاب مہم کی پیش رفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل)، چیف ایگزیکٹو آفیسر (ہیلتھ) ڈاکٹر آصف ارباب، اسسٹنٹ کمشنرز، محکمہ صحت کے افسران اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مبصرین نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ڈاکٹر ارباب نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں اب تک 22 لاکھ 12 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا چکے ہیں، جب کہ 73 ہزار 900 ایسے بچوں کو بھی شامل کیا گیا جو پہلے محروم رہ گئے تھے، انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور صحت کی ٹیمیں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے مکمل طور پر سرگرم عمل ہیں۔

ڈاکٹر ارباب نے مزید بتایا کہ مہم نے اپنے ہدف کا 99 فیصد سے زائد حاصل کر لیا ہے، اور 15 لاکھ 59 ہزار سے زائد گھروں کا احاطہ کیا گیا، جس سے کوریج ریٹ 95 فیصد سے زیادہ رہا۔

عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں نے ضلعی ٹیموں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور فیلڈ عملے کی محنت و لگن کی تعریف کی۔

ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے زور دیا کہ انسداد پولیو مہم کو ہر لحاظ سے مکمل کامیاب بنایا جائے، انہوں نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ باقی رہ جانے والے بچوں کی تعداد کو کم سے کم کیا جائے، اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز (ڈی ڈی ایچ اوز) کو سخت فیلڈ مانیٹرنگ یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکولوں میں 100 فیصد کوریج کو یقینی بنایا جائے اور کسی بھی آپریشنل مسئلے کی فوری اطلاع ضلعی انتظامیہ کو دی جائے تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔

ڈی سی نے خبر دار کیا کہ ’پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو ویکسین دینا لازمی ہے، اہداف کا حصول ضروری ہے،جو افسر اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور کو پولیو فری بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے قومی فریضہ ادا کرنا ہوگا۔

عالمی کوششوں کے باوجود، سیکیورٹی خدشات، ویکسین سے ہچکچاہٹ اور غلط معلومات جیسے چیلنجز نے پیش رفت کو سست کر رکھا ہے، پنجاب بھر میں جاری اس مہم میں دو لاکھ سے زائد پولیو ورکرز اور سپروائزرز حصہ لے رہے ہیں۔

ستمبر کے اعداد و شمار کے مطابق والدین کی جانب سے ویکسین سے انکار کرنے والے بچوں کی تعداد پچھلی مہم کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔

تاہم، عالمی پولیو مانیٹرنگ بورڈ نے خبردار کیا کہ پولیو کے خاتمے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں، کیوں کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق ستمبر میں سندھ کے حیدرآباد سے نئے پولیو کیس کی تصدیق کے بعد رواں سال ملک بھر میں کیسز کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ہے۔

اگست میں بھی خیبر پختونخوا کے کوہستان ضلع کی 6 سالہ بچی اور سندھ کے بدین ضلع کی 21 ماہ کی بچی میں بھی 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

جولائی میں ملک بھر کے 87 اضلاع سے حاصل کیے گئے نمونوں میں سے 36 فیصد میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے