پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں بچی کو گرا کر جان چھڑانے کا سوچتی تھی، ثروت گیلانی

اداکارہ ثروت گیلانی نے ایک بار پھر اپنے ’پوسٹ پارٹم‘ ڈپریشن پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماں بننے کے بعد جب وہ اس کا شکار ہوئیں تو ان کا دل چاہتا تھا کہ وہ اپنی ہی نوزائیدہ بچی کو گرا کر ان سے جان چھڑائیں۔

ثروت گیلانی نے حال ہی میں ندا یاسر کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پوسٹ پارٹم ڈپریشن پر کھل کر گفتگو کی۔

پروگرام کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان کے شوہر ڈاکٹر ہیں اور انہیں ایسی چیزوں کا پتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان سمیت بہت ساری پڑھی لکھی خواتین کو بھی ایسے معاملات کو علم نہیں ہوتا جب کہ خاندان کے دیگر افراد بھی ایسی چیزوں کو نہیں جانتے۔

اداکارہ نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ خود سے اپنی علامات اور خود میں آنے والی تبدیلیوں پر غور کرنے کے بعد ان سے متعلق لوگوں سے بات کریں اور انٹرنیٹ پر تلاش کریں۔

انہوں نے کہا کہ انزائٹی ڈپریشن، گھبراہٹ، گھر میں دل نہ لگنا، ہر کسی پر غصہ آنا، اپنے ہی بچوں سے نفرت کرنا اور اسی طرح کی دوسری چیزیں معمولی بات نہیں، ان وجوہات کے پیچھے کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے، ان اسباب کو سمجھنا چاہیے۔

ثروت گیلانی کے مطابق پوسٹ پارٹم یا دوسری ذہنی بیماریاں نظر نہیں آتیں، اس لیے لوگوں کو لگتا ہے کہ خواتین بالکل ٹھیک ہیں لیکن جو اس کا شکار ہوتا ہے، اسے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک نہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 15 فیصد خواتین پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار بنتی ہیں اور ہر سات میں سے ایک خاتون اس عمل سے گزرتی ہے، اس لیے ایسی بیماریوں اور مسائل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ہارمونل تبدیلیاں قدرتی ہیں، وہ ہوتی ہیں، جس وجہ سےانسان کے جذبات اور صحت بھی تبدیل ہوتی ہے اور پوسٹ پارٹم ڈپریشن ایک حقیقت ہے، اسے نظر انداز کرنے کے بجائے اس کا علاج کیا جانا چاہیے۔

ثروت گیلانی کے مطابق پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی شکار خواتین بہانے نہیں بناتیں، وہ پریشان ہوتی ہیں، ان کی پریشانیوں کو ڈرامے قرار دینے کے بجائے ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کی پیدائش کے بعد وہ جلد ہی پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار ہوگئی تھیں، وہ بچی کو فیڈنگ کرواتے وقت بھی بیزار ہوجاتی تھیں جب کہ ان کا دل کرتا تھا کہ بچی کو زمین پر گرا کر اس سے وہ جان چھڑائیں۔

اس سے قبل بھی ثروت گیلانی پوسٹ پارٹم ڈپریشن پر کھل کر گفتگو کر چکی ہیں اور بتا چکی ہیں کہ وہ اس قدر ڈپریشن کا شکار تھیں کہ بچی کو مارنا چاہتی تھیں جب کہ انہوں نے خودکشی کرنے کا بھی سوچا۔

پوسٹ پارٹم ڈپریشن کیا ہے؟

بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کے لیے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی اصطلاح کا استعمال کیا جاتا ہے جو ایک عام عارضہ ہے۔

پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے دوران ماں کے ذہن میں منفی خیالات آنا معمول ہوتا ہے، ایسے میں خود کو یا اپنے بچے کو نقصان پہنچانے کے خیالات تواتر سے آتے ہیں، اس مرض کا دوسرا سب سے بڑا اثر مریض پر غنودگی طاری ہونا اور منہ خشک ہوجانا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق تقریباً 4 میں سے ایک خاتون بچے کی پیدائش کے بعد پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں مبتلا رہتی ہیں۔

اس مرض سے نکلنے کے لیے مریض سائکالوجسٹ سے رجوع کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے