دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ استنبول میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، اس وقت کوئی ڈیڈ لاک نہیں، افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، افغانستان سے جاری حملوں میں معصوم لوگ نشانہ بنتے ہیں۔
جمعے کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ سے اظہار خیال کرتے ہوئے ترجمان طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اس وقت جاری ہے ترجمان دفتر خارجہ مذاکرات میں اس وقت کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، افغانستان سے جاری حملوں میں معصوم لوگ نشانہ بنتے ہیں، افغانستان سے دہشت گرد پاکستان کی طرف تشکیل کرکے حملے کرتے ہیں، پاکستان کا بنیادی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات شروع ہوئے، مذاکرات ثالثوں کی موجودگی اور نگرانی میں ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ دفتر خارجہ کی نمائندگی کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری سید علی اسد گیلانی استنبول مذاکراتی وفد میں شامل ہیں، قومی سلامتی کے مشیر اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی مذاکراتی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بدھ کے روز بھارتی میڈیا نے ہندو یاتریوں کے پاکستان داخلے کو روکنے کی خبر چلائی، پاکستان اس خبر کی سختی سے تردید کرتا ہے، پاکستان نے 2400 ہندؤں یاتریوں کو ویزے جاری کیے، بھارتی دعوے اور خبریں حقائق کے منافی ہیں، کچھ ہندو یاتریوں کو نامکمل دستاویز کی بنیاد پر واپس بھیجا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بابا گرو نانک کی تقریبات کے لیے آنے ولے زیادہ تر یاتری سکھ عقائد سے تھے،
تاہم دیگر عقائد والے یاتری بھی بھارت سے آئے ہیں، 4 نومبر کو 1900 سے زائد یاتری پاکستان میں داخل ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ ہماری بہادر فضائیہ نے جتنے بھی طیارے گرائے وہ اب تاریخ کا حصہ ہیں،
ہم اپنی فضائیہ کے گرائے جانے والے طیاروں کی تعداد پر کھڑے ہیں، پاک فضائیہ نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی، بھارت نے امریکی صدر سے جنگ بندی کے لیے درخواست کی، امریکی صدر کا موقف انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے گرائے جانے والے طیاروں میں رافیل اور دیگر طیاروں کے ماڈل پر کنفیوژن ہوتی ہے، تاہم گرائے جانے والے طیاروں کی تعداد وہی جو بتائی گئی ہے۔
طاہر اندرابی نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی سے مثبت امیدیں وابستہ ہیں، تاہم ہم پاکستانی شہریوں کی جانوں کا ہر صورت تحفظ کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے چمن باڈر پر فائرنگ سے متعلق افغان طالبان کا دعویٰ مسترد کردیا، انہوں نے کہا کہ در اصل افغان طالبان کی جانب سے فائرنگ کی گئی، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کا موثر جواب دیا، اس طرح کے واقعات کی وجہ سے بارڈز بند رہتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ باڈرز کھولنے سے متعلق چمن واقعے نے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کی،
سیکورٹی صورتحال میں بہتری تک افغانستان کے ساتھ باڈر بند رہیں گے، سیکیورٹی صورتحال کو مد نظر رکھ کر باڈرز سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ مذاکرات میں افغانستان کی جانب سے چمن سرحد پر خلاف ورزی کا معاملہ بھی استنبول مذاکرات میں اٹھایا جائے گا۔
طاہر اندرابی نے کہا کہ داعش کی پاکستان میں موجودگی کی خبریں بے بنیاد ہیں، اس حوالے سے افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا دعویٰ غلط اور حقائق کے منافی ہے، داعش کا وجود کسی بھی مہزب معاشرے میں برداشت نہیں کی جا سکتا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے خفیہ ادارے کی دوسرے ملک کی خفیہ ادارے کے ساتھ ملاقاتوں کو مسترد کیا، پاکستان نے نہ کوئی ملاقات کی نہ کسی سے غزہ فوج کے بدلے رقم مانگی، بھارتی میڈیا بے بنیاد خبروں کے لیے مشہور ہے۔
