ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں 274 ارب روپے شارٹ فال کا سامنا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس شارٹ فال رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں 274 ارب روپے تک پہنچ گیا، جس کی بڑی وجہ سیلز ٹیکس کی وصولی میں نمایاں کمی بتائی جا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے جولائی سے اکتوبر کے دوران 38 کھرب 35 ارب روپے اکٹھے کیے، جبکہ ہدف 41 کھرب 8 ارب روپے جمع کرنے کا تھا، تاہم ایف بی آر کا ریونیو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 12 فیصد بڑھا۔

ریونیو میں یہ کمی بنیادی طور پر مقامی سیلز ٹیکس کلکشن کی سست روی کے باعث ہوئی، جو مختلف عوامل سے متاثر ہوئی، جس کی بڑی وجہ بجلی کی بندش اور بڑھتی سولرائزیشن شامل ہیں۔

اکتوبر میں ایف بی آر ریونیو ہدف سے 75 ارب روپے کم رہا، اس دوران 951 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جبکہ ہدف 10 کھرب 26 ارب روپے جمع کرنے کا تھا، تاہم گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں گزشتہ مہینے 8 فیصد کا اضافہ ہوا، جب 879 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے۔

ایف بی آر نے مالی سال 2026 کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 206 ارب روپے کے ریفنڈز اور ریبیٹس جاری کیے، جو گزشتہ سال کے 170 ارب روپے کے مقابلے میں 21.17 فیصد زیادہ ہیں۔

زیر جائزہ مدت کے دوران ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 17 کھرب 96 ارب روپے جمع کیے، یہ رقم 18 کھرب 99 ارب روپے کے ہدف سے 103 ارب روپےکم ہے، تاہم یہ کلکشن گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 11 فیصد زائد ہے، جب 16 کھرب 11 ارب روپے اکٹھے ہوئے تھے۔

ادھر، سیلز ٹیکس کی مد میں 15 کھرب 42 ارب ہدف کے مقابلے میں 13 کھرب 59 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، یہ اعداد و شمار 183 ارب روپے شارٹ فال کو ظاہر کرتے ہیں، تاہم یہ ریونیو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد کا اضافہ ہے۔

ایف بی آر نے 4 ماہ کے دوران 420 ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی وصول کی، جو 407 ارب روپے کے ہدف سے 13 ارب روپے زیادہ ہے، جبکہ یہ گزشتہ سال کے 376 ارب روپے کے مقابلے میں 12 فیصد کا اضافہ ہے۔

اسی طرح ایف بی آر نے 259 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مد میں اکٹھا کیے، جبکہ ہدف 260 ارب روپے تھا، یہ رقم گزشتہ سال کے 214 ارب روپےکے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے