پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مختلف علاقوں میں کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) پولیس کے 4 مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران 6 ملزمان ہلاک ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مبینہ مقابلے نشتر کالونی، گرین ٹاؤن، ہربنس پورہ اور رنگ روڈ کے قریب ہوئے، جن میں 6 ملزمان کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرین ٹاؤن میں زیر حراست ملزم ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، اس کے علاوہ سی سی ڈی سول لائنز کے مبینہ پولیس مقابلے میں 3 ملزمان ہلاک ہوئے۔
رنگ روڈ کے قریب شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں 2 ملزمان مارے گئے، جب کہ 2 فرار ہوگئے۔
ہربنس پورہ ریلوے پھاٹک کے قریب مقابلے میں ملزم انس زخمی ہوا، جسے ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکا۔
ہلاک ملزمان کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کر دی گئی ہیں، جنہیں قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ورثا کے سپرد کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جولائی میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے مقابلوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ایک دن میں جعلی مقابلوں کی 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست گزار فرحت بی بی کی پٹیشن پر سماعت کی تھی، عدالت کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے تھے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہے ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا، دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا تھا کہ پولیس کی رپورٹ کے مطابق ریکوری کے بعد ملزم کو لے جاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اب جب پولیس کی رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا ہے۔
