اسرائیلی رکاوٹیں: فلسطین میں امدادی سرگرمیاں بند ہونے کا خدشہ

اسرائیلی رکاوٹیں: فلسطین میں امدادی سرگرمیاں بند ہونے کا خدشہ

رکاوٹیں فوری دور نہ کی گئیں تو امداد کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو سکتی ہے، اقوام متحدہ

اسرائیلی رکاوٹیں: فلسطین میں امدادی سرگرمیاں بند ہونے کا خدشہ ہوگیا۔ اقوامِ متحدہ اور امدادی تنظیموں نے بھی صیہونی حکومت کو خبردار کردیا۔

عالمی اداروں نے کہناہے کہ اگر رکاوٹیں فوری دور نہ کیں تو فلسطین میں امداد کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو سکتی ہے۔

یہ رکاوٹیں ایک ایسے رجسٹریشن نظام کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں۔ جسے مبہم، من مانا اور شدید طور پر سیاسی قرار دیا گیا ہے۔

نتیجے میں امدادی ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ اور 200 سے زائد مقامی و بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیاہے۔

اس بیان میں کہاگیا ہے کہ درجنوں عالمی امدادی اداروں کو 31 دسمبر تک ڈی رجسٹریشن کا سامنا ہوگا۔ اس کے بعد انہیں 60 دن کے اندر اپنی سرگرمیاں بند کرنی ہوں گی۔

ان اداروں کی ڈی رجسٹریشن کے نتیجے میں غزہ میں ضروری خدمات تک رسائی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

غزہ میں امدادی سرگرمیاں اور ان کے اثرات

بیان میں مزید بتایا گیا کہ غزہ میں امدادی سرگرمیاں عالمی امدادی اداروں کے زیرِ انتظام چل رہی ہیں۔ اگر یہ ادارے کام بند کر دیتے ہیں تو ان ضروری خدمات کی فراہمی متاثر ہو جائے گی۔

جس سے غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

نئے رجسٹریشن نظام کی مشکلات

اگرچہ کچھ عالمی امدادی ادارے مارچ میں متعارف کرائے گئے نئے رجسٹریشن نظام کے تحت رجسٹر ہو چکے ہیں۔

لیکن جاری ری رجسٹریشن کے عمل اوردیگر من مانے رکاوٹوں کے سبب امدادی سامان غزہ سے باہر پھنس چکا ہے۔

اسرائیل کی پوزیشن اور امدادی سامان کی ترسیل

نیویارک میں اقوامِ متحدہ میں اسرائیلی مشن نے اس بیان پر تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

تاہم اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے کہ وہ امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر رہا ہے۔ امدادی ٹرکوں کی آمد میں کسی قسم کی تاخیر یا رکاوٹ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے