اے آئی اور ڈیپ فیک کے ذریعے دہشت گردوں کی نئی حکمت عملی بے نقاب

مصنوعی ذہانت کی ترقی نے روزمرہ زندگی اور عالمی صنعتوں کے طریقہ کار کو بدل کر رکھ دیا ہے لیکن ایک تاریک پہلو بھی سامنے آیا ہے جس میں انتہا پسند گروہ داعش بھی شامل ہے جو کہ اے آئی کو اپنی پروپیگنڈا اور بھرتی کی حکمت عملی کو بڑھانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹس اور سائبر سیکیورٹی کے جائزے بتاتے ہیں کہ دہشت گرد نیٹ ورکس اے آئی کے ذریعے حقیقت سے قریب ڈیپ فیک، مصنوعی آڈیو اور کثیراللسانی مواد تیار کرکے اپنی نظریاتی مہم کو وسیع کررہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک تحقیق کے مطابق داعش کے حمایتی پہلے ہی مرحوم رہنماؤں کی ڈیپ فیک آڈیو ریکارڈنگز تیار کرچکے ہیں جن میں وہ مذہبی آیات پڑھتے دکھائی دیتے ہیں اور اے آئی کے ذریعے پیغامات کو تیزی سے کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔

امریکی ایس آئی ٹی ای انٹیلیجنس گروپ کے محققین نے بھی ان پیش رفتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ اے آٗی کے ذریعے غیر مرکزی گروہ بے مثال رفتار سے پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔

نومبر 2025 میں ایک پرو داعش فورم پوسٹ میں پیروکاروں کو اے آئی کو اپنے آپریشنز میں شامل کرنے کی ترغیب دی گئی جسے ’’طاقتور اور آسان رسائی والا آلہ‘‘ قرار دیا گیا۔

انتہا پسند حقیقت اور افسانے کے درمیان فرق مٹانے والی حقیقی تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو تیار کررہے ہیں جو زیادہ تر اینکرپٹڈ ایپس اور نجی چینلز کے ذریعے گردش میں آتی ہیں۔

سابقہ مثالوں میں حملوں کے بعد اے آئی تیار کردہ پروپیگنڈا ویڈیوز شامل ہیں جن کا مقصد خوف و ہراس پیدا کرکے بھرتی کرنا ہوتا ہے۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اے آئی کا استعمال صرف پروپیگنڈا تک محدود نہیں بلکہ یہ بھرتی کو شخصی نوعیت دے سکتا ہے، سائبر حملوں کو بہتر بناسکتا ہے یا جھوٹی خبریں پھیلاکر سماجی انتشار پیدا کرسکتا ہے۔

اگرچہ داعش کے پاس ریاستی سطح کی اے آئی مہارت نہیں لیکن صارف دوست ٹولز جیسے چیٹ جی پی ٹی اور امیج جنریٹرز نے فاصلے کو کم کردیا ہے۔ نومبر 2025 میں ایک پرو داعش پوسٹ میں واضح طور پر کہا گیا کہ اے آئی استعمال کرکے ’’خوابوں کو حقیقت بنایا جائے‘‘۔

حکومتوں اور ٹیک کمپنیوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اے آئی کے غلط استعمال کے حوالے سے بہتر معلومات فراہم کریں۔ عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے تاکہ مصنوعی مواد کی شناخت ہوسکے بغیر اس جدت کو محدود کیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی کی طاقت اور دستیابی میں اضافے کے ساتھ، انتہا پسندوں کی جانب سے اس کے ہتھیار کے طور پر استعمال سے سیکیورٹی اور معاشرتی خطرات بڑھ رہے ہیں اور اس ڈیجیٹل جہاد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے مسلسل نگرانی، اخلاقی اے آئی کی ترقی اور تعاون ضروری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے