امریکی سینیٹ نے پیر کے روز ایک سمجھوتہ منظور کر لیا ہے جس کے تحت امریکہ کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس بل کی منظوری سے کئی ہفتوں سے جاری تعطل ختم ہونے کی امید ہے جس نے لاکھوں امریکیوں کے لیے غذائی امداد متاثر کی سینکڑوں ہزار وفاقی ملازمین کو تنخواہوں سے محروم رکھا اور فضائی نظام میں شدید خلل پیدا کیا۔
سینیٹ میں یہ بل 60 کے مقابلے میں 40 ووٹوں سے منظور ہوا۔ اس کی حمایت زیادہ تر ریپبلکن ارکان اور آٹھ ڈیموکریٹس نے کی، جنہوں نے اس سے قبل حکومتی فنڈنگ کو ختم ہونے والی صحت سبسڈیز سے منسلک کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔
یہ سبسڈیز 2 کروڑ 40 لاکھ امریکیوں کو فائدہ پہنچاتی ہیں اور ان پر دسمبر میں دوبارہ ووٹنگ کی جائے گی، تاہم ان کے جاری رہنے کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی۔
اس معاہدے کے تحت وفاقی ایجنسیوں کے لیے فنڈز بحال کیے جائیں گے جو یکم اکتوبر کو ختم ہو گئے تھے۔ ساتھ ہی یہ معاہدہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس مہم کو بھی مؤخر کرے گا جس کے ذریعے وہ وفاقی عملے کی تعداد میں کمی چاہتے تھے۔ اب 30 جنوری تک کسی ملازم کی برطرفی نہیں کی جائے گی۔
بل اب ایوانِ نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) کو بھیجا گیا ہے جہاں اسپیکر مائیک جانسن نے امید ظاہر کی ہے کہ اسے بدھ تک منظور کر کے صدر ٹرمپ کو توثیق کے لیے بھیج دیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے اس سمجھوتے کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت کو دوبارہ کھولنے کا یہ معاہدہ بہت اچھا فیصلہ ہے۔
بل کے تحت حکومتی فنڈنگ 30 جنوری تک بڑھا دی گئی ہے، جس سے بظاہر حکومت کو فوری طور پر مستحکم کیا جائے گا، تاہم وفاقی اخراجات میں مسلسل اضافہ جاری رہے گا۔
اندازوں کے مطابق حکومت اس عرصے میں سالانہ 1.8 کھرب ڈالر کا اضافہ اپنے 38 کھرب ڈالر کے مجموعی قرضے میں کرتی رہے گی۔
