سپریم کورٹ کی کینٹین میں منگل کو گیس دھماکے میں زخمی ہونے والا نوجوان بدھ کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ہسپتال حکام کے مطابق واقعے میں زخمی ہونے والے 13 افراد میں سے 19 سالہ اسد منیب جانبر نہیں ہو سکا۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے برن کیئر سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر عبدالخالق نے بتایا کہ اسد منیب ایئر کنڈیشن ٹیکنیشن تھا اور اس کے جسم کا 80 فیصد حصہ جھلس چکا تھا۔
ڈاکٹر کے مطابق ایک اور زخمی کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے، جبکہ باقی 11 میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے، انہوں نے بتایا کہ 5 مریضوں کی آئندہ دو ہفتوں میں پلاسٹک اور جلد کی سرجری کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گیس دھماکے کے دوران گرم ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہو جاتی ہے جس سے اندرونی طور پر شدید نقصان ہوتا ہے، جبکہ بعض کیمیکلز کے اخراج سے چوٹیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ان کے مطابق برن یونٹ کی پلاسٹک سرجری ٹیم زخمیوں کے علاج کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔
منگل کو سپریم کورٹ کی عمارت کے بیسمنٹ میں واقع کینٹین میں صبح تقریباً 10 بج کر 55 منٹ پر گیس لیکیج کے باعث دھماکا ہوا تھا جس میں 13 افراد جھلس گئے تھے، جن میں سے 2 کی حالت نازک بتائی گئی تھی۔
اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل سید علی ناصر رضوی نے بتایا کہ بیسمنٹ میں گیس کا شدید اخراج اور بو موجود تھی جبکہ کینٹین کے ایئر کنڈیشنرز بھی ٹھیک کام نہیں کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ دھماکا اُس وقت ہوا جب ٹیکنیشن مرمت کا کام کر رہے تھے اور زیادہ تر زخمی بھی یہی افراد تھے۔
