ایک تازہ طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی یادداشت کو کمزور بناتی ہے جب کہ سماجی میل جول نہ صرف ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ یادداشت کو بہتر بنانے اور محفوظ کرنے کی صلاحیت کو بھی نمایاں طور پر بڑھاتا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور (این یو ایس) کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دماغ کا اہم حصہ Hippocampus جو یادداشت بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، اس کے اندر ایک مخصوص ذیلی حصہ جسے ’CA2‘ کہا جاتا ہے، سماجی معاملات کے دوران فعال ہو کر دوسرے حصہ ’CA1‘ کو سگنل بھیجتا ہے، جو کہ یادداشت کو طویل مدّت کے لیے محفوظ بنانے کے عمل میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
تحقیق کے دوران جب محققین نے تجرباتی لحاظ سے CA2 کے نیورونز کی سرگرمی کو عارضی طور پر روکا تو سماجی رابطے سے ملنے والا یادداشت میں اضافے کا اثر ختم ہو گیا۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سماجی رابطے کا اثر وقتی ہے، یعنی مستقل اور باقاعدہ معاملات اہم ہیں، اور سماجی تنہائی یا انسانوں سے دور رہنا یادداشت کی کمزوری، یہاں تک کہ ڈیمنشیا جیسی حالتوں کے خطرات بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سماجی میل جول سے یادداشت کو بہتر بنانے والی خصوصی پروٹین کو تقویت ملتی ہے، جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے لیکن یہ اثر پھر تنہائی سے وقت کے ساتھ کم ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے تجویز دی کہ سماجی سرگرمیوں کو زندگی کا لازمی حصہ بنایا جانا چاہیے، تنہائی اور سماجی علیحدگی یادداشت کی کمی، ڈیمنشیا اور نفسیاتی امراض سے براہ راست منسلک ہیں۔
ماہرین کے مطابق تحقیق کی روشنی میں اگر سماجی سرگرمیوں اور رابطوں کو فروغ دینے والے اقدامات اٹھائے جائیں تو نہ صرف یادداشت بہتر بنائی جا سکتی ہے بلکہ بزرگ افراد یا کمزور اعصابی نظام والے افراد میں یادداشت کے زوال کے امکانات کو بھی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
