پاکستان میں سیاسی مقدمات مخصوص ججز کے سامنے لگتے تھے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹوئٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی مقدمات اکثر صرف مخصوص ججز کے سامنے ہی لگتے تھے۔

خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ کچھ ججز اپنی فیملیز کو بلا کر سیاسی مقدمات کی کارروائی کا تماشہ دکھاتے تھے اور انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر سیاسی قیادت کے ساتھ تضحیک آمیز سلوک کرتے تھے۔

 

ان تمام مقدمات اور دوسرے سیاسی مقدمات جب ان سیاسی ججوں کے سامنے لگتے تھے تو یہ اپنی فیملیز کو بلا کر تماشہ دکھاتے کہ وہ انصاف کی کرسی پہ بیٹھ کر ملک کی سیاست قیادت کے ساتھ کیا تضحیک آمیز سلوک کرتے ھیں۔ بڑی بڑی کرسیوں پہ جب بہت چھوٹے لوگ جب بیٹھ جائیں تو اس دھرتی کی سلامتی کو…

— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 14, 2025

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب چھوٹے لوگ بڑی کرسیوں پر بیٹھ جائیں تو اس سے ریاست کی سلامتی کو خطرہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک محدود گروپ کے ججز ہی ملک کے تمام بڑے سیاسی مقدمات سنتے رہے ہیں، جن میں پانامہ کیس سے شروع ہونے والا سلسلہ شامل ہے۔

پانامہ کیس میں ثاقب نثار کے بنائے ہوئے بینچ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد ایک اور بینچ نے نواز شریف کی نااہلی کی مدت کا تعین کیا اور اسے تاحیات قرار دیا۔

اس کے بعد ایک اور بینچ نے فیصلہ دیا کہ کوئی بھی نااہل سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔

بنی گالہ جائیداد کیس اور ڈیم فنڈ کے معاملے میں بھی یہی مخصوص ججز نظر آئے، جن میں ثاقب نثار، عمر بندیال اور جسٹس فیصل عرب شامل تھے۔

2021 میں از خود نوٹس کے اختیارات کے بارے میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ دیا کہ از خود نوٹس کا اختیار صرف چیف جسٹس کے پاس ہے، جس سے چیف جسٹس کے اختیارات میں مزید اضافہ ہوا۔

عدم اعتماد کی تحریک اور پی ٹی آئی دھرنا کیس جیسے اہم مقدمات میں بھی یہی چند ججز شامل تھے۔

خواجہ آصف نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ کیوں ہمیشہ یہی مخصوص ججز سیاسی مقدمات سنتے رہے اور باقی ججز کو نظرانداز کیا گیا؟ اس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ عدلیہ میں توازن اور شفافیت کی کمی ہے۔

خواجہ آصف نے اس حوالے سے 27 ویں آئینی ترمیم کو پیش کرنے کا بھی ذکر کیا، جس کا مقصد عدلیہ میں توازن قائم کرنا اور یہ یقینی بنانا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو برابر کا مقام اور موقع ملے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کے خلاف نہیں بلکہ اس کے تحفظ کے لیے ہے تاکہ سپریم کورٹ کے تمام ججز اپنی ذمہ داریوں کو بغیر کسی دباؤ کے نبھا سکیں۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ یہ ترمیم عدلیہ میں موجود موجودہ مسائل کو حل کرنے کے لیے کی جا رہی ہے تاکہ آئندہ کسی خاص گروپ یا چند ججز کا ملک کے سیاسی مقدمات پر اثر نہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے