پلیٹیلیٹس کے ٹیسٹ سے الزائمر کی قبل از تشخیص ممکن

ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بلڈ پلیٹلیٹس کے ٹیسٹ سے درمیانی عمر میں الزائمر کے ابتدائی نشانات کو سمجھا جا سکتا ہے، جس سے دماغی غیر فعالیت کی بیماری سے بچاؤ کے لیے قبل از وقت مداخلت ممکن ہو جائے گی۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف ٹیکساس ہیلتھ سان اینٹونیو کے گلین بگز انسٹی ٹیوٹ فار الزائمرز اینڈ نیورو ڈی جینریٹو ڈیزیزز اور نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے مشترکہ طور منفرد تحقیق کی۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ (vasculature dysfunction) جو خون کے جمنے کی غیر معمولی حالت، سوزش، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور عمر بڑھنے سے پیدا ہوتی ہے، الزائمر کے کلیدی نشانات سے جڑی ہوئی ہے اور یہ تعلق درمیانی عمر میں ہی نظر آ سکتا ہے۔

محقیق نے پلیٹیلیٹس ایگریگیشن (خون کے چھوٹے خلیوں کا جمنا) کو الزائمر کی ابتدائی نشاندہی کا کلیدی عنصر قرار دیا۔

تحقیق کے دوران 382 صحت مند شرکا شامل کیے گئے، جن کی اوسط عمر 56 سال تھی، محققین نے لائٹ ٹرانس مشن ایگریگومٹری (LTA) ٹیسٹ سے پلیٹلیٹ کی سرگرمی ناپی، پھر PET (پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی) اور MRI اسکینز سے دماغ میں ’ایمیلوئیڈ بیٹا’ اور ٹاؤ پروٹینزکا جائزہ لیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کے پلیٹلیٹس زیادہ تیزی سے جڑتے ہیں، ان کے دماغ میں الزائمر کا سبب بننے والے پروٹینز ’ایمیلوئیڈ بیٹا’ اور ٹاؤ کی سطح بھی زیادہ ہوتی ہے، تاہم مذکورہ تعلق ہر ایک میں یکساں نہیں ہوتا۔

الزائمر کا مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے، اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے