ماحولیاتی تبدیلی سے مالی نقصانات کا خدشہ، ناروے کا ویلتھ فنڈ اے آئی پر انحصار کرے گا

ناروے کے خودمختار ویلتھ فنڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی سے ممکنہ مالی نقصانات سے بچنے کے لیے اپنی سرمایہ کاری کے تجزیے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا خودمختار فنڈ، جو ناروے کے تیل اور گیس کے بڑے ذخائر سے چلتا ہے، اُن کمپنیوں کو ترغیب دیتا ہے جن میں وہ سرمایہ کاری کرتا ہے کہ وہ ماحولیاتی خطرات، خاص طور پر عالمی حدت کے خلاف مؤثر اقدامات کریں۔

2030 کے نئے ماحولیاتی ایکشن پلان میں فنڈ کے سربراہ برائے ایکٹو اونرشپ ویلہلم موہن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور فنڈ کے اپنے تجزیاتی نظام اس کے کام کے عمل کو مزید مؤثر اور فیصلوں کو بہتر بنانے میں مدد دیں گے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈیٹا کے معیار اور دستیابی نے ہمیشہ پائیدار مالیات میں رکاوٹ ڈالی ہے اور اے آئی واقعی ہمیں اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہے۔

یہ فنڈ، جو ناروے کے مرکزی بینک (نورجیز بینک) کے تحت چلایا جاتا ہے اور تقریباً 2 کھرب ڈالر مالیت کا ہے، دنیا بھر کی 8 ہزار 600 سے زائد کمپنیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ 2050 تک کاربن کے صفر اخراج کا ہدف حاصل کرنے کا وعدہ کریں۔

تاہم، فنڈ ان کمپنیوں کے حصص فروخت کر دے گا جو زیادہ اخراج پیدا کرتی ہیں یا جن کی سرگرمیاں ماحولیاتی طور پر خطرناک تصور کی جاتی ہیں۔

فنڈ کی چیف گورننس اینڈ کمپلائنس آفیسر، کیرین سمتھ ایہیناچو نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اب بھی ایک مالی خطرہ ہے اور یہ خطرہ پہلے کے مقابلے میں مزید بڑھ گیا ہے۔

کچھ ماحولیاتی کارکن گروپس نے فنڈ کے نئے ماحولیاتی اہداف کا خیرمقدم کیا، تاہم اس سے مزید مؤثر اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے