ملک میں ای ویسٹ تیزی سے جمع ہورہا ہے، تلف کرنے کی کوئی پالیسی نہیں، قائمہ کمیٹی

چیئرپرسن قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ ملک میں الیکٹرونک (ای) ویسٹ تیزی سے جمع ہو رہا ہے، تلف کرنے کی کوئی پالیسی نہی، ڈی جی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی( ای پی اے ) اسلام آباد نازیہ ذیب پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ای پی اے اسلام آباد کے اہلکار مکمل طور پر نااہل ہیں، چیئرپرسن کمیٹی نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ای پی اے خود کچھ نہ کرے تو چیٹ جی پی ٹی سے سہارا لے، چیٹ جی پی ٹی ساری پالیسی بنا کر فراہم کردے گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن منزہ حسن کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ترمیمی بل 2025 اور ای ویسٹ سے متعلق امور زیر بحث آئے۔

کمیٹی ممبر شاہدہ رحمانی نے کہا کہ پاکستان میں ای ویسٹ تیزی سے جمع ہو رہا ہے، مگر اس کے تلف کرنے کی کوئی واضح پالیسی موجود نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم ای گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی طرف جا رہے ہیں لیکن بڑھتے ہوئے ای ویسٹ کے صحت پر منفی اثرات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ وزارت ٹیلی کام سیکٹر سے مل کر ای ویسٹ کو ریگولیٹ کرنے پر کام کر رہی ہے، ریگولیشنز کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے اور ای ویسٹ سے متعلق ایک الگ پالیسی ڈرافٹ پر بھی کام جاری ہے۔

سیکریٹری کے مطابق زیادہ تر ای ویسٹ اسمگلنگ کے ذریعے ملک میں داخل ہو رہا ہے، جسے روکنے کی ذمہ داری بارڈر فورسز پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کوڑا کرکٹ ایک جگہ جمع کر کے پھینکنے کا رجحان بھی بڑا مسئلہ ہے۔

اجلاس کے دوران ای پی اے اسلام آباد کی کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی، چیئرپرسن منزہ حسن نے کہا کہ ای پی اے اسلام آباد کے اہلکار مکمل طور پر نااہل ہیں۔

ڈی سی اسلام آباد نے بریفنگ میں بتایا کہ گاڑیوں کے دھوئیں کے اخراج کی ٹیسٹنگ کے لیے پنجاب حکومت سے مشینیں لی گئی ہیں، جبکہ سی ڈی اے نے اپنی مشینیں منگوائی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ای پی اے کے پاس کوئی مؤثر نظام موجود نہیں، دنیا آگے بڑھ چکی ہے اور اب کام موبائل فون پر ہوتا ہے۔

چئیرپرسن کمیٹی نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ای پی اے خود کچھ نہ کرے تو چیٹ جی پی ٹی سے سہارا لیں، چیٹ جی پی ٹی ساری پالیسی بنا کر فراہم کردے گا۔

قائمہ کمیٹی نے عوام میں ای ویسٹ سے متعلق آگاہی مہم چلانے، ای پی اے کی استعداد کار بڑھانے اور اسمگلنگ کے راستے بند کرنے کی سفارش بھی کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے