راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے بدھ کے روز پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے ایک بار پھر ناقابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کر دیے۔
یہ اقدام گزشتہ سال نومبر میں پی ٹی آئی کی جانب سے کیے گئے احتجاجی مظاہروں سے متعلق کیس کی سماعت میں ان کی غیر حاضری پر کیا گیا۔
یہ چوتھی بار ہے کہ عدالت نے اس مقدمے میں علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
26 نومبر احتجاج کے نام سے مشہور مارچ میں 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد کا رخ کیا تھا، یہ احتجاج عوامی اجتماعات پر پابندی اور سیکیورٹی لاک ڈاؤن کے باوجود کیا گیا تھا، مظاہرین کا سامنا 20 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں سے ہوا جنہیں انہیں واپس بھیجنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
اسلام آباد کے ریڈ زون میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے ایک دن بعد پی ٹی آئی قیادت نے اچانک پیچھے ہٹتے ہوئے اعلان کیا کہ احتجاجی دھرنا ’فی الحال‘ مؤخر کیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں، پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (دفعہ 7) کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے، ان میں سے 2 مقدمات تھانہ ٹیکسلا میں، جب کہ ایک ایک مقدمہ تھانہ صدیق آباد اور تھانہ نصیر آباد میں درج ہوا۔
آج راولپنڈی کی اے ٹی سی میں صدیق آباد تھانے میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، جہاں 11 میں سے 10 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے, علیمہ خان کی غیر حاضری پر عدالت نے دوبارہ ناقابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کر دیے۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ پولیس (راول ڈویژن) سعد ارشد اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس نعیم کو جعلی رپورٹ جمع کرانے پر شو کاز نوٹس جاری کیا اور انہیں توہینِ عدالت کے الزام میں ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ علیمہ خان ’چھپ گئی ہیں‘، جبکہ وہ اڈیالہ جیل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دیکھی گئی ہیں۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے ایس پی سعد کو حکم دیا تھا کہ وہ 22 اکتوبر (آج) کو علیمہ خان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں، عدالت نے ان کی ضمانتی مچلکے ضبط کرنے اور ضامن کی جائیداد کے دستاویزات کی تصدیق کا بھی حکم دیا تھا۔
آج کی سماعت میں عدالت نے ان کے ضامن کے مچلکے ضبط کر لیے اور علیمہ خان کو 10 لاکھ روپے کے نئے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت دی۔
مزید برآں، عدالت نے کیس میں شامل 4 گاڑیوں کے ضامنوں کے مچلکے بھی ضبط کر لیے، کیس کی سماعت اب 24 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ عدالت نے علیمہ خان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہوں۔
20 اکتوبر کی گزشتہ سماعت پر جج امجد علی شاہ نے ان کی مسلسل غیر حاضری پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا۔
اس سے قبل، 14 اکتوبر کو بھی عدالت نے ان کی عدم حاضری پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے تھانہ صدیق آباد پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ علیمہ خان کو 15 اکتوبر تک گرفتار کر کے پیش کرے۔
عدالت نے ان کے وکیل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی تھی اور کہا تھا کہ علیمہ خان پر 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق فوجداری الزامات عائد کیے جانے ہیں۔
8 اکتوبر کی سماعت میں عدالت نے ان کے قابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ بھی جاری کیے تھے، کیوں کہ اس روز ان پر فردِ جرم عائد کی جانی تھی لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئی تھیں۔
