پہلی سہ ماہی میں غیر ملکی کمپنیوں نے 75 کروڑ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کردیا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ کی وطن واپسی میں موجودہ مالی سال (26-2025) کی پہلی سہ ماہی کے دوران 86 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلے سال کے اسی عرصے میں 40 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 75 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نمایاں اضافہ پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ حکومت نے منافع کی بیرونِ ملک منتقلی پر عائد سخت پابندیاں نرم کر دی ہیں، جو گزشتہ 3 سال سے سخت کنٹرول میں تھیں۔

یہ تبدیلی مبینہ طور پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے باعث کی گئی، جس نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ زرمبادلہ کے لین دین کو مزید آزاد کرے۔

اگرچہ ستمبر میں 11 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، مگر مجموعی معاشی صورتحال اب بھی مشکل ہے، کیونکہ پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر تک بڑھ گیا ہے، حکومت مالی سال 2026 میں واجب الادا بڑے قرضوں کی واپسی کی مدت بڑھانے (رول اوور) کے لیے بھی بات چیت کر رہی ہے۔

چین منافع کی واپسی کے لحاظ سے سرفہرست رہا، جسے پہلی سہ ماہی میں 20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر منتقل کیے گئے، جو گزشتہ سال کے 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے کہیں زیادہ ہیں، تاہم چین سے براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں نمایاں کمی آئی جو 50 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گئی۔

برطانیہ کو منافع کی منتقلی 16 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی (گزشتہ سال 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر)، جبکہ امریکا کو 6 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بھیجے گئے (گزشتہ سال 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر)، نیدرلینڈز کو بھیجے جانے والے منافع میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 67 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

شعبہ جاتی تجزیے کے مطابق توانائی (پاور) سیکٹر نے سب سے زیادہ 18 کروڑ 60 لاکھ ڈالر منافع واپس بھیجا جو گزشتہ سال 5 کروڑ ڈالر تھا، اس کے بعد مالیاتی شعبہ (بینکنگ) جس نے 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر واپس بھیجے، جو گزشتہ سال 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھے، ٹیلی کام سیکٹر میں منافع کی واپسی 6 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی، جو گزشتہ سال 75 لاکھ ڈالر تھی، جب کہ خوراک (فوڈ) کے شعبے نے 6 کروڑ 20 لاکھ ڈالر واپس بھیجے، جہاں سے گزشتہ سال 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر واپس بھیجے تھے۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 40 کروڑ ڈالر پر موجود ہیں، اور آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے باعث ماہرین کا خیال ہے کہ مالی سال 2026 کے بقیہ عرصے میں منافع کی منتقلی پر مزید نرمی جاری رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے