جنوبی امریکی فٹبال میں ہولی گینزم (تشدد پسند مداحوں کے رویے) سے منسلک ایک اور سانحہ اس وقت رونما ہوا جب ایک نوجوان خاتون اس وقت ہلاک ہوگئی جب مداحوں کے درمیان لڑائی کے دوران پھینکی گئی شیشے کی بوتل کے ٹکڑے نے اس کا گلا کاٹ دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس بار مجرم کو چند گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا، جس کا سہرا برازیلی اسٹیڈیمز میں حالیہ برسوں میں نافذ کیے گئے چہرے کی شناخت کے نظام کو جاتا ہے۔
جولائی سے، بائیومیٹرک کنٹرولز (فنگر پرنٹس یا چہرے کی شناخت کے ذریعے) کا استعمال قانون کے تحت ان اسٹیڈیمز میں لازمی قرار دیا گیا ہے جن میں 20 ہزار سے زیادہ نشستیں ہیں، تاکہ سیکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔
2023 میں ہلاک ہونے والی نوجوان مداح، گبریلا انیلی، برازیل کے معروف فٹبال کلب پالمیراس کی ایک پُرجوش حامی تھیں، اور یہی ان کی ٹیم تھی جس نے یہ سیکیورٹی نظام مکمل طور پر سب سے پہلے نافذ کیا۔
پالمیراس کلب کے اندرونی آڈٹ منیجر اوسوالدو باسیلی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں بالکل معلوم ہوتا ہے کہ ہر نشست پر کون بیٹھا ہے، ہم ذمہ داری کا تعین کر سکتے ہیں اگر کوئی مسئلہ پیش آئے۔‘
پالمیراس کے مداحوں کو اب ٹکٹ کی ضرورت نہیں رہتی، وہ صرف اپنے فون پر ایک سیلفی لیتے ہیں اور میچ دیکھنے کے لیے جانے سے پہلے ایک ایپ پر ذاتی معلومات فراہم کرتے ہیں۔
برازیل نے جنوبی امریکا میں اس ٹیکنالوجی کی ابتدا کی ہے، لیکن ارجنٹینا کے بڑے کلب جیسے ریور پلیٹ بھی اسے اپنا رہے ہیں۔
گبریلا انیلی پر بوتل پھینکنے والے مداح کو پکڑنے کے لیے، پالمیراس نے کیمروں کی مدد سے واقعے کے وقت کا تعین کیا اور اسٹیڈیم میں داخل ہونے والے شائقین کے چہروں کا موازنہ ان افراد سے کیا جو واقعے کی سڑک پر بننے والی ویڈیوز میں دکھائی دے رہے تھے۔
چہرے کی شناخت کا نظام یورپی فٹبال اسٹیڈیمز میں بھی آزمایا گیا ہے، تاہم وہاں کے ڈیٹا تحفظ کے قوانین اس کے استعمال کو محدود کرتے ہیں۔
کچھ انگلش پریمیئر لیگ کلبز اور امریکا کی باسکٹ بال، بیس بال اور امریکن فٹبال ٹیموں نے بائیومیٹرک شناخت کا نظام اپنایا ہے، لیکن اس کا استعمال اب بھی متنازع ہے، برازیلی کلبز کو قانوناً اپنے مداحوں کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کرنا لازمی ہے۔
بائیومیٹرک سسٹمز بنانے والی کمپنی امپلی (Imply) کے سی ای او تیرونی پاز اورتیز نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا قانون تشدد کی روک تھام میں ’ ایک بہت بڑا قدم’ ہے۔
مئی میں، شمالی فورٹالیزا کے ایک اسٹیڈیم میں بائیومیٹرک نظام نے 500 ایسے چلی کے مداحوں کی ٹکٹ خریدنے کی کوشش کو روک دیا جن پر پابندی عائد تھی، یہ میچ جنوبی امریکا کے سب سے بڑے کلب فٹبال ٹورنامنٹ، کوپا لبرٹادورس، کا حصہ تھا۔
گزشتہ ماہ سانتیاگو میں فورٹالیزا اور چلی کی ٹیم کولو کولو کے درمیان ہونے والا میچ بھگدڑ کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا، جس میں دو کم عمر لڑکے ہلاک ہوئے تھے۔
یہ ٹیکنالوجی صرف فٹبال کے ہولی گینز کو ہی نہیں چھانٹتی، بلکہ اس نے پولیس کو ایسے مطلوب مجرموں کو پکڑنے میں بھی مدد دی ہے جو اسٹیڈیم میں داخل ہوتے ہیں۔
پالمیراس نے ساؤ پالو پولیس کے ساتھ ایک معاہدہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں 200 سے زائد بے خبر اشتہاری مجرموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں منشیات فروش اور قاتل شامل ہیں جو محض میچ دیکھنے آئے تھے۔
پالمیراس کی جرسی پہنے ہوئے ایک مداح لوکاس لاگونگرو نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ کلب کے اسٹیڈیم میں داخل ہوتے وقت خود کو ’ زیادہ محفوظ’ محسوس کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ اب زیادہ بچے، زیادہ خواتین اور زیادہ خاندان اسٹیڈیم آتے ہیں، ’32 سالہ وکیل نے مزید بتایا کہ جنوبی شہر پورٹو الیگری کے بیرا-ریو اسٹیڈیم میں 2014 کے ورلڈ کپ کے دوران سے ویڈیو نگرانی کے کیمرے موجود ہیں۔
انٹرنیشنل کلب کے نائب صدر آندرے ڈالٹو کا کہنا تھا کہ ’ لیکن چہرے کی شناخت کے نفاذ سے پہلے مجرموں کی شناخت کرنا مشکل تھا۔’
کولمبیا کے ماہرِ عمرانیات جرمن گومیز، جنہوں نے فٹبال کے مداح گروہوں اور ہولی گینزم پر ایک کتاب لکھی ہے، نے اے ایف پی کو بتایا کہ بائیومیٹرک نظام ’ تب ہی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں جب سیکیورٹی کے دیگر عناصر یعنی پولیس اور عدالتی نظام بھی مؤثر ہوں۔’
